1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نیا پاکستان چاہتا ہوں، تاکہ شادی کر سکوں‘: عمران خان

عاطف توقیر24 اگست 2014

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ کئی روز سے دھرنا جاری رکھے ہوئے اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ایک ’نیا پاکستان‘ اس لیے بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ شادی کر سکیں۔

https://p.dw.com/p/1CzvH
تصویر: REUTERS

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے میں شامل ہزاروں افراد سے خطاب کے دوران یہ بات انہوں نے مذاقاﹰ کہی، تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک وزیراعظم نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہو جاتے، تحریک انصاف اپنا دھرنے جا رکھی گی۔

اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک رواں ماہ کے وسط سے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے ہزاروں کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ موجود ہیں۔ پہلے یہ دونوں جماعتیں اسلام آباد میں دو مختلف علاقوں میں دھرنا دیے ہوئے تھیں، تاہم چند روز قبل ان جماعتوں کے حامی ریڈ زون میں شاہرہ دستور پر پارلیمان اور دیگر اہم عمارتوں کے سامنے آن بیٹھے ہیں۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے کچھ مختلف مطالبات کے باوجود ایک مطالبہ یکساں ہے اور وہ وزیراعظم نواز شریف کا استعفیٰ ہے، جب کہ نواز شریف ان جماعتوں کے اس مطالبےکو مسترد کرتے آئے ہیں۔

Demonstrationen in Islamabad
تصویر: ASIF HASSAN/AFP/Getty Images

گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور دیگر جماعتوں نے سیاسی بات چیت میں وقت گزارا۔ ہفتے کے روز وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر اور اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے لاہور میں بات چیت کی۔ اس کے علاوہ زرداری اور مذہبی و سیاسی پارٹی جماعتِ اسلامی کے مرکزی دفتر بھی گئے۔ زرداری نے اپنا وزن موجودہ پارلیمان کے پلڑے میں رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ’جمہورت پٹری سے نہیں اترنی چاہیے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں کسی فرد نہیں بلکہ پاکستان کے حق میں ہوں۔ میں پارلیمان کے حق میں ہوں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سیاسی بحران کی وجہ سے ملک میں فوجی مداخلت کا خطرہ پیدا ہو گیا، کیوں کہ پاکستان میں فوج کی ملکی سیاست میں مداخلت کی تاریخ پرانی ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان گزشتہ برس مئی میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کر تے آئے ہیں۔ ان انتخابات میں مسلم لیگ نواز واضح اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار آئی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف ان انتخابات کو صاف اور شفاف قرار دیتے ہیں۔

دوسری جانب عوامی تحریک کچھ دیگر مطالبات کے ساتھ میدان میں ہے۔ جب کہ حکومت عوامی لیگ اور اس کے سربراہ طاہر القادری سے مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ کسی طرح طاہر القادری اور عوامی تحریک کے دھرنے کو ختم کر دیا جائے، کیوں کہ اگر دونوں دھرنوں میں سے کسی ایک کے ساتھ حکومتی ڈیل طے پا گئی، تو دوسرا دھرنا انتہائی کمزور ہو جائے گا۔