نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی، مریم نواز کی پیشی منسوخ
11 اگست 2020نیب لاہور نے آج منگل کو صبح گیارہ بجے مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کو رائے ونڈ میں خلاف قانون سستے داموں زمین خریدنے کے الزام میں طلب کیا تھا۔ مریم نواز ایک قافلے کی صورت میں وہاں پہنچیں۔ اس موقع پر پارٹی کارکنان ان کی گاڑی پر گُل پاشی کر رہے تھے اور نیب اور پی ٹی آئی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
نیب کے دفتر کے اردگرد پولیس کی بھاری نفری تعینات نظر آئی۔ حکام نے غیر متعلقہ لوگوں کا دفتر میں داخلہ روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔
'حوصلہ نہیں تو بلایا کیوں؟‘
پولیس کا کہنا ہے کہ اس موقع پر کچھ مشتعل افراد نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ لیکن مسلم لیگ نواز نے کہا کہ پتھراؤ پولیس کی طرف سے کیا گیا اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔
اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ وہ آج نیب کے جھوٹے الزامات کا جواب دینے آئی تھیں لیکن انہیں پیغام بھیجا گیا کہ آج پیشی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب میں حوصلہ نہیں تو انہیں سوچ سمجھ کر بلانا چاہییے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پتھراؤ سے ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا جس سے لگتا ہے کہ حکومت نے ''مجھے نقصان پہنچانے کے لیے گھر سے بلایا تھا۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے کارکنوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی، تاہم گرمی اور حبس میں صورتحال کئی گھنٹے تک کشیدہ رہی۔ بعض پاکستانی ٹی وی چینلوں نے فوٹیج نشر کی جس میں بظاہر پتھروں سے بھری پلاسٹک کی تھیلیاں گاڑیوں میں رکھی دکھائی دے رہی ہیں۔ یہ گاڑیاں مبینہ طور پر مسلم لیگ نواز کے لوگوں کی تھیں تاہم اس کی غیرجانبدار ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی۔
’غنڈہ گردی‘ کس نے کی؟
بعد میں نیب نے ایک اعلامیے میں کہا کہ مریم نواز کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے منظم انداز میں اپنے کارکنوں کے ذریعے''غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا‘‘، جس میں نیب کے دفتر کے شیشے ٹوٹے اور کچھ اہلکار زخمی ہوئے۔ نیب نے کہا کہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر مریم نواز کی پیشی کو منسوخ کردیا گیا۔ ساتھ ہی قومی احتساب بیورو نے کہا کہ چیئرمین نیب کے احکامات کے تحت اس بدنظمی کے ذمہ دار مسلم لیگ کے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
اس اعلامیے کے بعد مریم نواز نیب لاہور کے دفتر سے روانہ ہو گئیں اور پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مسلم لیگ کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا۔
مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے کارکنان نیب کے دفتر صرف اپنی رہنما سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے صبح سے ہی پولیس کی بھاری نفری لگا کر ٹریفک درہم برہم کیا اور لوگوں میں اشتعال پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر ہے۔
نیب کا متنازعہ کردار
نیب کا مریم نواز پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کے دور حکومت میں غیرقانونی طریقے سے چالیس کنال زمین حاصل کی، جس کے لیے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا۔
پاکستان مسلم لیگ نواز اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کا مسلسل کہنا رہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نیب کو سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے الزامات اور انتقامی کارروائی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دو برسوں میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درجنوں مرکزی رہنما نیب کے انکوائریوں میں کئی کئی ماہ تک جیل بھیجے جا چکے ہیں، جن میں کچھ کو بعد میں اعلیٰ عدالتوں نے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر رہا کر دیا۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ نیب سیاسی بلیک میلنگ کا ادارہ بن چکا ہے جسے عمران خان حکومت میں شامل وزرا کی کرپشن نظر نہیں آتی۔