نیویارک کے ٹیلی فون بوتھ، ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا
یہ زیادہ عرصے کی بات نہیں ہے کہ نیویارک کے ہر کونے میں ٹیلی فون بوتھ نظر آتے تھے لیکن رواں ہفتے اس میٹروپولیس شہر کا آخری عوامی فون بوتھ بھی اتار دیا گیا ہے۔
آخری کال
یہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ٹائمز اسکوائر سے مین ہٹن کے آخری عوامی کال بوتھ کو ہٹانے سے پہلے یوٹیلیٹی ورکرز نے آخری کال کی اور اس دوران وہاں کچھ تصاویر بھی بنائی گئیں۔ یقیناً یہ تصاویر ایک سمارٹ فون سے لی گئی تھیں۔
سات سالہ منصوبہ
گزشتہ ایک عشرے کے دوران دنیا بھر میں موبائل فونز کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ نیویارک میں اسمارٹ فون کلچر کے فروغ نے کال بوتھ کی اہمیت کو بھی ختم کر دیا۔ اسی لیے سن 2015ء میں مقامی انتظامیہ نے عوامی مقامات سے فون بوتھ ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
خراب سروس اور جراثیم
اگرچہ یہ فون بوتھ اکثر گندے ہوتے تھے اور عام طور پر صارفین کو کال کرنے کے لیے یہاں آرام دہ اور مناسب حالات میسر نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود سن 2014ء تک نیویارک سٹی میں چھ ہزار ایسے پبلک فون بوتھ موجود تھے۔
وقت کے ساتھ بڑھتی قیمتیں
عوامی پے فون کال کی قیمت طویل عرصے سے 10 امریکی سینٹ تک رکھی گئی تھی۔ یہ قیمت سن 1984ء میں تین منٹ کال کے لیے ایک چوتھائی اضافے کے ساتھ 25 امریکی سینٹ تک بڑھا دی گئی اور بعدازاں 2002ء میں اسے 50 امریکی سینٹ کر دیا گیا۔
چند ایک ٹیلی فون بوتھ اب بھی موجود
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر سے فون بوتھ ہٹانے کے باوجود ابھی بھی اس شہر میں کچھ فون بوتھ موجود ہیں اور یہ کام بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک نجی پراپرٹی پر ایستادہ ہیں۔ چار ’واک ان‘ بوتھ اپر ویسٹ سائید میں واقع ہیں، جہاں کے رہائشیوں نے انہیں فعال رکھنے کے لیے کافی کوششیں کیں۔
نیا دور نئے تقاضے
جہاں پہلے سکّوں سے چلائے جانے والے ٹیلی فون بوتھ ہوتے تھے، اب وہاں فری پبلک وائی فائی نصب کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح وہاں ہنگامی مدد کے لیے نمبر اور شہرکےنقشوں والی اسکرینیں نصب کی گئی ہیں۔ نیویارک کے آخری دو کال بوتھ ’پری ڈیجیٹیل ایرا‘ یعنی ڈیجیٹل انقلاب کے زمانے سے قبل کی یاد میں نیویارک سٹی میوزیم میں رکھے جائیں گے۔