نیٹو اتحادی درکار مالی تعاون میں بہت پیچھے ہیں، ٹرمپ
26 مئی 2017ٹرمپ اس سے قبل امریکا میں تو نیٹو اتحادی ممالک پر تنقید کرتے رہے ہیں، تاہم اس بار انہوں نے مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہی اجلاس میں نیٹو اتحاد میں شامل ممالک کے سربراہان سے براہ راست کہا کہ اس اتحاد میں شامل بہت سے ممالک کے ذمے گزشتہ کئی برسوں کا بھاری سرمایہ واجب الادا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اتحاد کا بوجھ امریکی ٹیکس دہندگان پر پڑ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس بیان کی وجہ سے نیٹو اتحاد ایک دباؤ میں آ گیا ہے جب کہ انہوں نے اپنے خطاب میں ماضی میں نیٹو سے متعلق دیے گئے بیانات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات بھی نہیں دیے۔ ان کے خطاب میں نیٹو کے بنیادی اصول ’’ایک کے لیے سب اور سب کے لیے ایک‘‘ کا بھی عوامی سطح پر اعادہ نہیں کیا گیا۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی اس اجلاس میں شرکت نیٹو ممالک کے دفاع کے لیے امریکی عزم کا ثبوت ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اجلاس میں ٹرمپ کے خطاب کے موقع مختلف نیٹو ممالک کے سربراہان ایک دوسرے کی جانب دیکھتے رہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ہلکے پھلکے انداز میں کہا، ’’میں نے کبھی یہ نہیں پوچھا کہ نیٹو کے نئے ہیڈکوارٹر پر کتنا خرچہ آیا ہے۔‘‘ تاہم ان کے اس جملے پر اتحادی ملک کے کسی سربراہ کی جانب سے کوئی قہقہ یا مسکراہٹ برآمد نہ ہوئی۔
نیٹو حکام کو پہلے ہی توقع تھی کہ ٹرمپ اپنے خطاب میں اتحادی ممالک پر زور دیں گے کہ وہ اس اتحاد کے لیے اپنے اپنے مالی تعاون میں اضافہ کریں۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک امریکی صدر کی جانب سے اس جارحانہ طرز تخاطب سے نالاں ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اتحاد پر متعدد مواقع پر تنقید کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اس اتحاد میں شامل ممالک اخراجات کا زیادہ تر بوجھ امریکا پر ڈالنے کی بجائے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ یہ بات اہم ہے کہ نیٹو کے ضوابط میں رکن ریاستوں کو اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد کو دفاع کے شعبے میں خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ یہ بات نیٹو اتحادیوں سے براہ راست کرنا چاہتے تھے اور اس اجلاس میں انہوں نے ایسا ہی کیا۔