1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ووٹرز کا اعتماد بحال کروں گی، میرکل کا عہد

25 ستمبر 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمنی کے لیے ایک مضبوط حکومت بنانے کی خاطر وہ تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کریں گی۔ تاہم اس سلسلے میں اے ایف ڈی سے بات نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/2kg9u
Deutschland Bundestagswahl Merkel PK
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

چوبیس ستمبر کے جرمن وفاقی پارلیمان کے ابتدائی نتائج کے مطابق میرکل کے سیاسی اتحاد نے دیگر پارٹیوں پر برتری حاصل کی ہے۔ تاہم گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ان کے حامی تقریبا دس لاکھ ووٹرز نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ وہ ووٹرز ہیں، جو میرکل کی مہاجر پالیسی سے ناخوش ہو کر انتہائی دائیں بازو کی مہاجرت اور اسلام مخالف سیاسی پارٹی آلٹرنیٹیو فار جرمن (متبادل برائے جرمنی) کی حامی بن چکے ہیں۔

جرمن انتخابات: اے ایف ڈی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

جرمنی میں نئی حکومت کیسی ہو گی؟

میرکل کی مایوس کُن فتح

انتخابات کے بعد چانسلر میرکل کا کیا کہنا ہے؟

اس تناظر میں میرکل نے عہد کیا ہے کہ وہ ایسے ووٹرز کا اعتماد بحال کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی کوشش کریں گی۔ میرکل نے کہا ہے کہ وہ ان انتخابات سے زیادہ اچھے نتائج کی امید کر رہی تھیں۔

اس الیکشن میں میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین  نے اگرچہ دیگر پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی ہے اور میرکل چوتھی مرتبہ چانسلر بھی بن جائیں گی لیکن سن 1949 کے بعد پہلی مرتبہ سی ڈی یو نے سب سے کم ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ایک طرح سے اسے میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد کی ناکامی سے تعبیر بھی کیا جا رہا ہے۔

ادھر مقامی میڈیا کے مطابق تریسٹھ سالہ میرکل اپنی اس ناکامی کی خود ہی ذمہ دار ہیں۔ کئی اخباروں نے لکھا ہے کہ میرکل نے اپنی انتخابی مہم کے دوران دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاستدانوں کے خطرات کو بہت سنجیدگی سے نہیں لیا۔ میرکل کی سی ڈی یو اور باویریا میں اس کی ہم خیال سیاسی پارٹی کرسچن سوشل یونین کو 33 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے، جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں تقریبا نو فیصد کم بنتی ہے۔

اسی طرح سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کو بھی اتوار کے الیکشن میں برے نتائج کا منہ دیکھنا پڑا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ اس پارٹی کی اب تک کی سب سے خراب ترین کارکردگی رہی اور اسے صرف 20 فیصد ووٹروں کی تائید حاصل ہوئی۔ اس پارٹی کے رہنما مارٹن شلس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مرتبہ میرکل کے سیاسی اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ادھر گزشتہ روز کے جرمن انتخابات میں تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرنے والی سیاسی پارٹی میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔ مہاجرت اور اسلام مخالف اے ایف ڈی کی مرکزی رہنما فراؤ کے پیٹری نے کہا ہے کہ وہ پارلیمان میں اس پارٹی کی نمائندگی نہیں کریں گی۔

بیالیس سالہ کیمسٹ پیٹری نے کہا کہ وہ اپنا نیا لائحہ عمل آئندہ چند روز میں بتائیں گی۔ آج بروز پیر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ البتہ پارلیمان میں ایسی’انارکسٹ پارٹی‘ کا ساتھ نہیں دیں گی، جس کے پاس حکمرانی کا کوئی قابل اعتماد کلیہ نہ ہو۔ اے ایف ڈی نے گزشتہ روز ہوئے جرمن وفاقی انتخابات میں تقریبا تیرہ فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔