’وکی لیکس کے معاون‘ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی
31 مئی 2013پچیس سالہ میننگ نے رواں برس فروری میں متعدد الزامات قبول کیے تھے۔ اسے ابھی مزید 21 الزامات کا سامنا ہے، جن میں سے سنگین ترین یہ ہے کہ اس نے دشمن کی معاونت کی۔ وہ وکی لیکس کو ہزاروں خفیہ دستاویزات فراہم کرنے کا اعتراف کر چکا ہے۔
بریڈلے میننگ جولائی 2010ء سے فوج کی قید میں ہے۔ اس کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی پیر تین جون کو امریکا میں میری لینڈ کے علاقے فورٹ میڈ میں ہو گی۔
کورٹ مارشل کی کارروائی سے قبل میننگ کے خلاف مقدمے کی ایک سماعت 21 مئی کو ہوئی تھی۔ اس وقت وکلائے استغاثہ نے اس پر عائد الزامات میں سے ایک واپس لے لیا تھا تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ دیگر الزامات کے تحت مقدمہ آگے بڑھائیں گے۔ اس فیصلے سے میننگ کو قصور وار قرار دیے جانے پر ہونے والی ممکنہ سزائے قید کم ہو کر آٹھ برس رہ گئی ہے، لیکن اس پر بعض ایسے الزامات بھی عائد ہیں جن میں مجرم قرار دیے جانے پر اسے ڈیڑھ سو برس سے زائد کی سزائے قید ہو سکتی ہے۔
جج کرنل ڈینس لِنڈ کے مطابق کورٹ مارشل کی کارروائی تین ماہ تک جاری رہ سکتی ہے اور اس میں سینکڑوں گواہان کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ وہ یہ فیصلہ بھی دے چکی ہیں کہ خفیہ معلومات پر نظرثانی کے بعد شہادتوں کا تحریری ریکارڈ مرتب کرنے کے بعد شائع کیا جائے۔
شہری آزادیوں کے متعدد گروپ عدالتی ریکارڈ تک وسیع تر رسائی کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں تاہم انہیں زیادہ کامیابی نہیں ہوئی۔ میننگ کے سینکڑوں حامی اس کے ساتھ ’اظہارِ یکجہتی‘ کے لیے پیر کو فورٹ میڈ میں جمع ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
مئی 2011ء میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر حملہ کرنے والی خفیہ امریکی ٹیم کا ایک رکن بھی میننگ کے خلاف گواہان میں شامل ہو سکتا ہے۔ وکلائے استغاثہ نے اس کی شناخت محکمہ دفاع کے ایک آپریٹر کے طور پر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ فرضی نام کے تحت گواہی دے سکتا ہے۔
وہ یہ ثبوت فراہم کر سکتا ہے کہ دہشت گرد گروہ القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن نے وکی لیکس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی خفیہ دستاویزات دیکھی تھیں۔
وکلائے استغاثہ کو کسی شک سے بالاتر ہو کر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وکی لیکس کو معلومات جاری کرتے ہوئے میننگ کو ان کے ذریعے امریکا کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان اور دیگر ملکوں کو پہنچنے والے فائدے کا اندازہ تھا۔
ng/ab (dpa)