وہ سونامی جس نے سب کچھ برباد کرکے رکھ دیا
11 مارچ 2021اس سانحے میں 18500 لوگ مارے گئے یا لاپتہ ہوگئے۔ یہ جدید جاپان میں قدرتی آفت کی سب سے بڑی مصیبت تھی، جس کی جمعرات کو قومی سطح پر برسی منائی گئی۔
مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقاریب منعقد کی گئیں اور دوپہر دو بجکر چھالیس منٹ پر ملک میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ یہ وہ وقت تھا جب دس سال پہلے گیارہ مارچ کے دن سمندر میں یکایک اٹھنے والی ہیبت ناک لہر جاپان کے ساحل سے ٹکرائی تھی۔
دارالحکومت ٹوکیو میں یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوشی ہیڈ سوگا نے کہا مرنے والوں کے لواحقین کے دکھ کا اندازہ لگانا آج بھی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان کو اس آفت کا سبق کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔
جاپانی وزیراعظم نے یقین دلایا کہ حکومت اس مصیبت میں اجڑ جانے والے خاندانوں کی بحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔
اس موقع پر جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو نے بھی اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ جاپان کو مستقبل میں ایک مضبوط قوم بننا ہوگا۔
ہوا کیا تھا؟
اس آفت کا آغاز جاپان کے ساحل سے دور سمندر میں زلزلے سے ہوا، جس کی شدت 9 تھی۔ اس زلزلے سے ایک بہت بڑی سونامی ابھری، جو آدھے گھنٹے کے اندر جاپان کے ساحل سے آ ٹکرائی۔
اس سونامی میں اٹھنے والی ایک لہر کی اونچائی 19 میٹر (یا 62 فٹ) تک بھی ریکارڈ کی گئی۔
جاپان کے شمال مشرقی ساحل کے بعض علاقوں میں سونامی چھ کلومیٹر اندر تک کے رقبے میں سب کچھ بہا لے گئی۔ مجموعی طور پر اس سے جاپانی ساحل کا 400 کلومیٹر علاقہ برباد ہوگیا۔
اس آفت نے پانچ لاکھ لوگوں کو دربدر کیا، جن میں سے فوکوشیما کے رہائشیوں سمیت ساڑھے بیالیس ہزار لوگ آج تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکے۔
اس علاقے میں مٹی، پانی اور کھیتوں میں ایٹمی پلانٹ کی تابکاری کے باعث لوگوں کا وہاں جانا ممکن نہیں، جس کے باعث فوکوشیما کے نو میونسپل علاقوں کو "نو گو ایریا" قرار دے کر بند کردیا گیا ہے۔
حکومت نے کیا کیا؟
اس دوران جاپانی حکومت متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو پر 295 بلین ڈالر لگا چکی ہے۔ اس میں سڑکوں اور گھروں کی تعمیر کے ساتھ لوگوں کو روزگار مہیا کرنا شامل ہے۔
ساتھ ہی جاپان نے اپنے شمال مشرقی ساحل پر 15میٹر اونچی دفاعی دیوار تعمیر کر رہا ہے جس کی کل لمبائی 432 کلومیٹر ہوگی۔
ش ج، ع ح (اے پی، اے ایف پی)