وینزویلا: صدر اور پارلیمان کے مابین لڑائی کا خاتمہ مشکل
6 جنوری 2019وینزویلا میں اپوزیشن کی اکثریت والی نئی پارلیمنٹ کا افتتاحی اجلاس ہفتہ پانچ جنوری کو منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں اراکین نے حلف اٹھانے کے بعد نیا پارلیمانی اسپیکر بھی منتخب کر لیا۔ پینتیس سالہ خوآن گوائیڈو کو ملکی کانگریس کا نیا اسپیکر چنا گیا ہے۔ وینزویلا کی کانگریس کے افتتاحی اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لیے کئی ممالک کے سفارت کار بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔
خوآن گوائیڈو نے یہ منصب چوہتر سالہ عمر باربوزا کی جگہ سنبھالا ہے۔ انہیں ملک کی نئی سیاسی نسل کا نمائندہ قرار دیا جاتا ہے۔ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے ملکی دستور میں ترمیم کر کے کانگریس کے سربراہ کے اختیارات محدود کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر مادورو کی حامی سپریم کورٹ نے بھی سن 2016 میں کانگریس کے اختیارات میں کمی کا متنازعہ فیصلہ سنایا تھا۔
خوآن گوائیڈو نے منصب اسپیکر سنبھالنے کے بعد اراکین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نکولاس مادورو ملک کے ’غیرقانونی‘ صدر ہیں۔
نئے اسپیکر نے مزید کہا کہ گزشتہ برس دس جنوری سے نکولاس مادورو نے منصب صدارت پر قبضہ حاصل کر کے ملکی قومی اسمبلی کے اختیارات کو بھی ناجائز طریقے سے محدود کر دیا ہے۔ گوائیڈو کے مطابق قومی اسمبلی اس ملک کے عوام کا واحد قابل اعتماد ادارہ ہے۔
اسپیکر گوائیڈو نے اپنی تقریر میں ملکی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک اب اقتصادی اور معاشرتی بدحالی کا شکار ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وینزویلا اس وقت اپنی تاریخ کے سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے اور جلد ایک نئی مثبت تبدیلی آ کر رہے گی۔ گوائیڈو نے اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا کہ مادورو دور میں سیاستدان ہلاک کیے گئے، اب بھی جیلوں میں مقید ہیں یا پھر جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
چند برس قبل تک قدرے امیر سمجھے جانے والے اس جنوبی امریکی ملک کو کمزور معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا شدہ شدید اقتصادی اور سماجی بدحالی کا سامنا ہے۔ صدر نکولاس مادورو کی کمزور اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے وینزویلا میں غیر معمولی افراطِ زر، وسیع تر بیروزگاری اور عوامی سطح پر انتہائی غربت پھیل چکی ہے۔ اس ملک کے لااکھوں شہری ہمسایہ ممالک میں مہاجرین کے طور پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔