وینزویلا کا بحران، فوج مادورو کی حمایت میں، مظاہرے جاری
24 جنوری 2019وینزویلا کی فوج کے مختلف علاقائی کمانڈروں نے صدر نکولاس مادورو کے ساتھ مکمل وفاداری کا اظہار کیا ہے۔ فوج کے سینیئر افسر میجر جنرل وکٹو پلاسیو نے واضح کیا ہے کہ فوج ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔ پلاسیو ان اعلیٰ فوجی افسروں میں شامل ہیں، جو ریاستی ٹیلی وژن پر مادورو کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ملکی پارلیمنٹ کے اسپیکر خوان گوائیڈو نے حکومت مخالف مظاہرین سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر آزاد و شفاف انتخابات کا مطالبہ کرنے کے علاوہ جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ مادورو مخالف مظاہرین اس وقت دارالحکومت کاراکس کی گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہیں۔
سیاسی انتشار کے حامل ملک وینزویلا کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ وینزویلین آبزرویٹری برائے سماجی تنازعات کے کوآرڈینیٹر مارکو پونس کے مطابق حکومت مخالف مظاہرین پر گولیاں چلانے سے کم از کم بارہ افراد مارے گئے ہیں۔
پونس کے مطابق دارالحکومت کاراکس اور گرد و نواح میں مسلسل تین راتوں سے لوٹ مار کے ساتھ ساتھ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صدر مادورو سے درخواست کی ہے کہ وہ مظاہرین کے حقوق کا احترام کریں اور ریاستی جبر کے سلسلے کو ترک کریں۔
اس وقت اس ملک میں صدر نکولاس مادورو اور پارلیمنٹ کے نوجوان اسپیکر خوان گوائیڈو کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی شدت اختیار کر چکی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ رسہ کشی کسی بڑے جانی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
مادورو کی حکومت کی مخالفت میں ایک طرف امریکا اور کینیڈا ایسے ممالک ہیں، جو سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب روس، چین، کیوبا، ترکی اور کئی ملکوں نے مادورو حکومت کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔
جرمن حکومت نے بھی نواجوان لیڈر خوان گوائیڈو کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے قابل اعتبار انتخابات کو ملکی استحکام کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائیبرٹ کے مطابق وینزویلا کے بہادر عوام اپنے ملک کے مستقبل کے لیے جد و جہد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔