ٹرمپ اور میٹس میں اختلافات، امریکی وزیر دفاع نے تردید کر دی
1 ستمبر 2017جمعرات اکتیس اگست کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں واقع پینٹاگون میں وزیر دفاع جیمز میٹس نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران تردید کی کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ اختلافات رکھتے ہیں۔ میٹس نے کہا کہ شمالی کوریا اور دوسرے معاملات پر صدر کے ساتھ اختلافات کا سوچنے والے یقینی طور پر کسی بڑے تصوراتی فریب میں مبتلا ہیں۔ میٹس نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگ بغیر کسی وجہ کے صورت حال کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔
کیا افغانستان کی معدنیات نے ٹرمپ کی سوچ تبدیل کی؟
’افغانستان میں امریکی فوجیوں کی حقیقی تعداد گیارہ ہزار‘
ٹرمپ کی افغان پالیسی، جنوبی ایشیا مزید غیر مستحکم ہو جائے گا؟
ٹرمپ کے بیان نے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچائی، عمران خان
پینٹاگون میں رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جیمز میٹس نے کہا کہ وہ پچھلے کچھ عرصے سے دیکھ رہے ہیں کہ میڈیا میں ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کے کمانڈر ان چیف کے ساتھ وہ اختلافات رکھتے ہیں۔ اختلافات کی بات ٹرمپ کا ایک ٹویٹ اور میٹس کا رد عمل خیال کیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے ٹویٹ کیا تھا کہ بات چیت شمالی کوریا کے مسئلے کا حل نہیں رہا۔ جب اس بارے میں وزیر دفاع جیمز میٹس سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے اور سفارتی حل قطعاً خارج از امکان نہیں ہے۔ اس تناظر میں میٹس نے وضاحت کی کہ یہ دو مختلف بیانات کی غلط تشریح ہے اور اختلافات کا سبب نہیں ہے۔
میٹس نے واضح کیا کہ صدر کے ٹویٹ کا مطلب یہ تھا کہ حالیہ بیلسٹک میزائل تجربات کے بعد امریکا شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ انہوں نے شمالی کوریا کی جانب سے جاپانی سرزمین کے اوپر سے میزائل داغنے کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے اس سنگین معاملے کے سفارتی حل کے کو ممکن قرار دیا۔
اس میڈیا بریفنگ میں میٹس نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دو مرتبہ اختلاف کیا اور يہ وہ موقع تھا جب وہ وزارت کے انٹرویو کے لیے بلائے گئے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے شمالی کوریا اور مقید مبینہ دہشت گردوں پر ٹارچر کے موضوعات پر اختلافات کا اظہار کيا تھا۔