1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹڈی دل کے باعث سوا کروڑ انسانوں کو فاقوں کا خطرہ

11 فروری 2020

مشرقی افریقہ میں ٹڈی دل کے حملوں کے باعث سوا کروڑ سے زائد انسانوں کے فاقوں کا شکار ہو جانے کا شدید خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اس ’خوفناک مسئلے‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Xac5
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Curtis

عالمی ادارے کے مطابق براعظم افریقہ کے مشرقی حصے میں اتنی زیادہ تعداد میں ٹڈی دل زرعی شعبے میں فصلوں اور درختوں پر حملے کر رہے ہیں کہ ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے 'خوفناک مسئلے‘ کو بروقت حل کرنا بظاہر مشکل سے مشکل تر نظر آنے لگا ہے۔

عالمی ادارے نے بین الاقوامی برادری سے اس ٹڈی دل سے نمٹنے کی کارروائیوں میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حشرات کی وجہ سے سوا کروڑ سے زائد (13 ملین) انسانوں کی بقا کو شدید خطرہ پیدا ہو چکا ہے، کیونکہ یہ ٹڈیاں ان انسانوں کی خوراک یا تو کھا جائیں گی یا اسے بالکل ناکارہ بنا دیں گی۔

کئی ممالک بری طرح متاثر

اقوام متحدہ کے ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ کار مارک لوکاک نے نیو یارک میں بتایا کہ اگر عالمی برادری نے اس مسئلے کے حل کی طرف فوری توجہ نہ دی، تو پورے مشرقی افریقی خطے میں اس سال کے دوران عام لوگوں کے لیے خوراک کی دستیابی کی صورت حال تشویش ناک صورت اختیار کر جائے گی۔

اپنے پیچھے کسی قدرتی آفت کی طرح کے اثرات چھوڑ جانے والے ان ٹڈی دلوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں صومالیہ، ایتھوپیا اور کینیا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چند روز پہلے یہی ٹڈی دل یوگنڈا بھی پہنچ گئے تھے۔

Fressende Wüstenheuschrecke
ان صحرائی ٹڈیوں میں افزائش نسل حیران کن حد تک تیز رفتار ہوتی ہے اور وہ ایک دن میں ڈیڑھ سو کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیںتصویر: Reuters/F. Omar

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے مطابق ان ٹڈی دلوں سے نمٹنے کے لیے کم از کم بھی 76 ملین ڈالر کے برابر مالی وسائل درکار ہیں جبکہ اب تک ان رقوم میں سے اس ادارے کو صرف 20 ملین ڈالر ہی مل سکے ہیں۔

تباہی کی شدت

ماہرین  کے مطابق صحراؤں میں پرورش پانے والے ٹڈی دل علاقائی سطح پر موسمی حالات کے باعث اس وقت انتہائی تیز رفتاری سے نمو پا رہے ہیں اور حیاتیاتی حوالے سے ان حشرات کی فی کس اوسط عمر بھی کافی زیادہ ہو چکی ہے۔ مزید یہ کہ کسی بھی خطے میں جب ان ٹڈیوں کو اپنی بقا خطرے میں محسوس ہونے لگتی ہے، تو وہ کئی کئی لاکھ کے گروہوں کی صورت میں مل کر کسی نہ کسی نئے علاقے کا رخ کر لیتے ہیں۔

ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق یہ ٹڈی دل اتنے بڑے اور اتنے تیز رفتار ہیں، کہ وہ ایک دن میں 150 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ پھر جب یہ کسی بھی علاقے پر حملہ کرتے ہیں تو اپنی شدید بھوک اور افزائش نسل کے بہت شدید حیاتیاتی رویوں کے نتیجے میں اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کے وسیع و مناظر چھوڑ جاتے ہیں۔

م م / ع ا (اے ایف ی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں