پاپائے روم کا برطانوی پارلیمانی ارکان سے خطاب
18 ستمبر 2010اس موقع پر پاپائے روم نے خبردار کیا کہ بعض لوگ مذہب کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال ایسے معاشروں میں بھی دکھائی دیتی ہے، جہاں برداشت اور رواداری پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔
پوپ بینیڈکٹ نے کہا، ’ایسے لوگ بھی ہیں، جو کرسمس جیسے تہواروں کو عوامی سطح پر منائے جانے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اس کی وجہ وہ صرف یہ بیان کرتے ہیں کہ دیگر مذاہب کے لوگ ان تقریبات کا برا مان سکتے ہیں۔ پاپائے روم نے شرکاء پر زور دیا کہ ہر سطح پر مذہب کے فروغ کے لئے کوشش کریں۔
دوسری جانب پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے دورہء برطانیہ کو درپیش مبینہ خطرے کے تحت لندن میں چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے تفتیش کار چھان بین کر رہے ہیں۔
گرفتار شدگان کو لندن کے ایک تھانے میں رکھا گیا ہے، جن میں سے کم از کم پانچ برطانوی شہری نہیں ہیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک بیان کے مطابق انہیں دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی عمریں 26 سے 50 برس کے درمیان ہیں۔ پولیس حکام کاکہنا ہے کہ ان کے قبضے سے کسی طرح کا خطرناک مواد برآمد نہیں ہوا۔
اُدھر پاپائے روم نے آرچ بشپ آف کینٹربری روون ولیمز کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبے میں ایک دعائیہ تقریب کی قیادت بھی کی۔ قبل ازیں انہوں نے آرچ بشپ رون ولیمز سے ملاقات بھی کی، جو ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب اینگلیکن کلیسا خواتین بشپس کی تقرری کے لئے کوشاں ہے۔ یہ پہلو دونوں کلیساؤں کے درمیان اختلاف کی ایک وجہ ہے۔ تاہم پاپائے روم نے کہا کہ وہ گہری دوستی پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں، نہ کہ اختلافات پر۔
یہ پہلا موقع ہے کہ رومن کیتھولک کلیسا کے کسی سربراہ نے آرچ بشپ آف کینٹربری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر آرچ بشپ روون ولیمز نے پاپائے روم کی جانب سے پیش کئے گئے یورپی معاشرے کے تجزیے کو سراہا۔
جمعہ کو ہی پوپ بینیڈکٹ نے ویسٹ لندن میں سکولوں کے چار ہزار کیتھولک بچوں کے ایک اجتماع میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے تمام سکولوں میں بچوں کے تحفظ پر زور دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی