پاپاندریو فوری طور پر مستعفی نہیں ہوں گے، حکومتی ذرائع
6 نومبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایتھنز حکومت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیر اعظم اتحادی حکومت پر معاہدے سے پہلے استعفیٰ نہیں دے سکتے، بصورتِ دیگر اقتدار کا خلا پیدا ہو جائے گا۔ ایتھنز میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحادی حکومت کی تشکیل پر بحث اتوار کو دوسرے روز بھی جاری ہے۔ وزیر خزانہ شدید دباؤ میں ہیں، انہیں آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اپنے یورپی ہم منصبوں کو یہ یقین دلانا ہے کہ ان کی حکومت سیاسی استحکام لا سکتی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے مقصد کے لیے اتوار کو یونان کے صدر کارلوس پاپولیاس نے اپوزیشن رہنماؤں سے بھی ملاقات کی ہے۔ صدر نے دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مرکزی اپوزیشن پارٹی نیو ڈیموکریسی کے قدامت پسند رہنما اینٹونیس سماراس نے پاپولیاس سے ملاقات کے بعد اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حکمران جماعت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اتحادی حکومت کے لیے کسی بھی طرح کی بات چیت سے قبل پاپاندریو کو عہدہ چھوڑنا ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ کیا برسر اقتدار سوشلسٹس ارکان نیوڈیموکریسی پارٹی کے متبادل کے طور پرچھوٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں یا اپنے طور پر کوئی لائحہ عمل اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ایتھنز حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ چار ماہ تک ملک کا انتظام چلانے کے لیے عارضی اتحادی حکومت کے قیام کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاپاندریو آئندہ برس مارچ تک قبل ازوقت انتخابات کرانے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت پر اتفاقِ رائے ہوجانے پر وہ اقتدار سے علیٰحدہ ہو جائیں گے۔ یونان گزشتہ برس مئی سے ایک سو دس ارب یورو کے بیل آؤٹ پیکیج پرچل رہا ہے۔ تاہم اس کا مالیاتی بحران اس قدر شدید ہو چکا ہے کہ اسے ایک اور امدادی پیکیج کی ضرورت ہے۔
یونان کی پھر سے مدد کے لیے یورپی ملکوں کے درمیان گزشتہ ماہ اتفاق رائے ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایتھنز حکومت کو ایک سو تیس ارب یورو اضافی دیے جائیں گے۔ اس معاہدے کے مطابق بینکوں سے یونان کا پچاس فیصد قرضہ معاف کرانے کی کوشش بھی کی جائے گی، جس کی مالیت تقریباﹰ ایک سو ارب بنتی ہے۔
اس نئے امدادی معاہدے کی یونانی سینیٹروں کی جانب سے منظوری ضروری ہے، جس کی وجہ سے حکومت پر سیاسی استحکام کے لیے دباؤ ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف