پاپاندریو کا سیاسی امتحان
5 نومبر 2011جارج پاپاندریو کی حکومت کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے ابھی کچھ گھنٹوں کا انتظار باقی ہے۔ اس دوران دارالحکومت ایتھنز میں سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطوں کے سلسلوں کو بھی رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ واپس لینے پر رضامندی سے پاپاندریو کو کوئی فائدہ حاصل ہو سکے گا یا نہیں۔ جمعرات کی شام میں جارج پاپاندریو نے یہ بھی واضح کردیا تھا کہ وہ وزارت عظمیٰ کے منصب کے ساتھ چپکے رہنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
یونانی پارلیمنٹ میں آج جمعے کی سہ پہر سے ملک کے مالیاتی مسائل اور پاپاندریو حکومت کے اقدامات پر بحث کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی معیاری وقت کے مطابق رات دس بجے اعتماد کے ووٹ کے لیے رائے شماری شروع کی جائے گی۔ تین سو نشستوں والے ایوان میں اعتماد کے ووٹ کے حصول کے لیے پاپاندریو کو بہت سارے پاپڑ بیلنے پڑ رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق معمولی اکثریت کی حامل سوشلسٹ پارٹی کی قوت 152 اراکین ہیں۔ حکمران سوشلسٹ پارٹی کے چند اراکین نے کھل کر وزیر اعظم کی مخالفت کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
ریفرنڈم کروانے کے اعلان سے دستبرداری کے حوالے سے رضامندی پاپاندریو نے جمعرات کے روز سوشلسٹ پارٹی اور مرکزی اپوزیشن نیو ڈیموکریسی پارٹی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد ظاہر کی۔ دائیں بازو کی قدامت پسند نیو ڈیموکریسی پارٹی نے یونان کو ملنے والے یورپی یونین کے مالیاتی پیکج کی حمایت کو قومی حکومت کی تشکیل اور قبل از وقت انتخابات کے ساتھ مشروط کردیا ہے۔ ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ یونانی وزیر اعظم ان شرائط کو تسلیم کرنے پر راضی ہیں۔ برسراقتدار سوشلسٹ پارٹی کے بعض اراکین پارلیمنٹ نے بھی گزشتہ روز قومی حکومت کی تشکیل کا مطالبہ حکومت کو پیش کردیا تھا۔ انہوں نے یورپی مرکزی بینک کے سابق نائب صدر اور ماہر اقتصادیات لوکاس پاپاڈیموس کو وزیر اعظم بنانے کی تجویز پیش کر رکھی ہے۔
پاپاندریو کے ریفرنڈم کروانے کے اعلان کے بعد سے مالیاتی بحران کے شکار یورپی ملک یونان میں سیاسی افراتفری اور کنفیوژن کی فضا چھا گئی ہے۔ ملکی خزانہ خالی ہونے کے قریب ہے۔ پاپاندریو حکومت ختم ہوتی ہے یا قبل از وقت انتخابات کروائے جاتے ہیں ، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یونان کا دیوالیہ پن اب نوشتہٴ دیوار ہے۔ یورپی یونین نے فی الحال آٹھ ارب یورو کی قسط روک لی ہے۔ یونانی وزیر خزانہ وینزیلوس کے مطابق ان کے ملکی خزانے میں صرف پندرہ دسمبر تک کے اخراجات کی رقم موجود ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان