پاکستانی قبائلی علاقے میں ڈرون حملے، کم ازکم 21 ہلاک
28 جون 2011خبر رساں ادارے رائٹرز نے پاکستانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے میں پیر کی شب کے ابتدائی حصے میں ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملے جنگجوؤں کے خلاف جاری کارروائی کا ایک حصہ ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،جس کے نتیجے میں آٹھ جنگجو مارے گئے۔ یہ حملہ گالمنڈی پانگا نامی ایک گاؤں میں کیا گیا۔
پہلے حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے تیس کلو میٹر دور واقع منتوئی نامی علاقے میں دوسرا حملہ کیا گیا۔ اس ڈورن حملے میں ایک تربیتی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں تین مزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں کم ازکم 13 جنگجو ہلاک ہوئے۔
ایک مقامی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا،’ یہ ایک بڑا کمپاؤنڈ تھا، جو عسکری تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ ڈرون حملے کے بعد جنگجوؤں نے اس تربیتی مرکز کا محاصرہ کر لیا اور ملبے تلے دبی لاشوں کو نکالا گیا‘۔ ایک اور مقامی اہلکار نے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان ہلاک شدگان میں طالبان باغیوں کا کوئی بڑا کمانڈر شامل ہے یا نہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی درست تعداد کا غیر جانبدانہ ذریعے سے علم نہیں ہوسکتا۔ جنگجو اکثر ہی حکومت کی طرف سے دیے گئے اعداد کو غلط قرار دیتے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رائٹرز کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق رواں ماہ ایسے حملوں میں کم ازکم 88 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستانی حکومت ان ڈرون حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے حملوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ تاہم دوسری طرف امریکہ بضد ہے کہ پاکستانی فوجی افغانستان سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقوں میں چھپے جنگجوؤں کے خلاف اپنی کارروائی میں تیزی لائے۔ واشنگٹن حکومت کے بقول پاکستان قبائلی علاقوں میں محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے طالبان باغی افغانستان میں سرحد پار کارروائی کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین