پاکستانی وزیراعظم نے گیس کمپنیوں کے سربراہان کو ہٹا دیا
9 جنوری 2019خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی حکومت کے وزیر اطلاعات فواد محمد چوہدری کے حوالے سے بتایا ہے کہ عمران خان نے فیصلہ ایک انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں کیا، جس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں کمپنیاں ملک میں جاری توانائی کے بحران کی ذمہ دار ہیں۔
پاکستان میں سردی کے آغاز کے ساتھ ہی قدرتی گیس کے دباؤ میں شدید کمی ہونا شروع ہو گئی ہے یا پھر اس کی فراہمی مکمل طور پر معطل رہتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ کارخانوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے اور ملک کا اقتصادی حب سمجھے جانے والے شہر کراچی میں گیس کی کمی کے سبب کئی ایک بڑی فیکٹریاں شدید مسائل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ملازمتیں خطرے میں پڑی ہوئی ہیں۔
فواد چوہدری کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’حالیہ دنوں کے دوران لوگوں کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔۔۔ وزیر اعظم نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں کے سربراہاں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔‘‘
پاکستان میں توانائی کا بحران گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہو یا قدرتی گیس کی سپلائی میں مسائل، ماہرین کے مطابق اس کی وجہ غیر مؤثر ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کے علاوہ قوانین اور حکومت کی جانب سے مناسب منصوبہ بندی کا فقدان بھی ہے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان میں اس قدر قدرتی گیس کے ذخائر موجود ہیں جو ملک کی نصف ضروریات کو پورا کر سکیں تاہم اس گیس کی سپلائی کے نظام میں مسائل کے سبب مائع گیس پر انحصار بڑھ رہا ہے جسے دیگر ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔
ا ب ا / ع ا (روئٹرز)