پاکستانی کے لیے امریکی امداد مشروط
22 ستمبر 2011امریکی سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی نے بدھ کو متفقہ طور پر زور دیا ہے کہ پاکستانی کو دی جانے والی مالی امدادکو جنگجوؤں کے خلاف مؤثر کاروائی کے ساتھ مشروط کر دیا جائے تاکہ اسلام آباد حکومت شمالی وزیرستان میں موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوری کارروائی پر مجبور ہو۔ واشنگٹن حکومت گزشتہ ہفتے کابل میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے لیے اسی عسکریت پسند نیٹ ورک کو قصور وار قرار دیتی ہے۔
اگرچہ اس کمیٹی نے عسکریت پسندی کے انسداد کے لیے 2009ء میں قائم کیے جانے والے ایک فنڈ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے کی منظوری دی تاہم کمیٹی میں شامل ری پبلکن سینیٹر مارک کَرک نے، جو پاکستان کے سب سے زیادہ سخت ناقد ہیں، کہا کہ اگر اوباما انتظامیہ پاکستان کو سرے سے کوئی امداد نہ دینے کا فیصلہ کرے تو وہ اِس کی بھی حمایت کریں گے۔
امریکی سینیٹ کی Appropriations کمیٹی کے اس فیصلے سے اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن حکومت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ایسے عسکریت پسند گروہوں سے کتنی خائف ہے، جو افغانستان میں سرحد پار مبینہ کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
اس کمیٹی نے سال 2012 کے لیے پاکستان کو دی جانے والی اقتصادی مالی مدد کے بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن ساتھ میں یہ بات بھی کہی کہ اگر پاکستان کو مالی مدد نہیں بھی دی جاتی تو بھی ٹھیک ہے۔ اس کمیٹی نے پاکستان کے لیے امریکی مالی مدد کا حتمی فیصلہ صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پر چھوڑ دیا ہے تاہم مارک کَرک نے کہا،’ اگر اسلام آباد کو کچھ بھی نہیں دیا جاتا تو بھی یہ ٹھیک ہو گا‘۔
پینٹاگون کے بجٹ سے پاکستانی فوج کو انسداد دہشت گردی کے لیے خصوصی مدد دی جاتی ہے تاہم حالیہ کچھ عرصے کے دوران دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں سرد مہری پیدا ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے رواں برس کی مالی امداد، جو 800 ملین ڈالر بنتی ہے، روک رکھی ہے۔ دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے کئی امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے مالی مدد میں کمی کر دینی چاہیے۔
دریں اثناء امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی عسکریت پسندوں کی طرف سے امریکی اہداف پر کیے جانے والے حملوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ اگر آئی ایس آئی پر لگائے جانے والے یہ الزامات درست ثابت ہو جاتے ہیں تو واشنگٹن حکومت پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا کہ وہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں بالخصوص حقانی نیٹ ورک کے خلاف خود ایکشن لے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی خفیہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان میں 13ستمبر کے حملوں کے لیے آئی ایس آئی نے جنگجوؤں کو ہدایات دی تھیں۔ تاہم ان خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی حکام شروع سے ہی کہتے آئے ہیں کہ پاکستانی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں محفوظ پناہ گاہیں بنائے ہوئے جنگجو افغانستان میں تعینات امریکی افواج کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ کابل میں حالیہ حملوں کے بعد سے امریکہ نے پاکستان کو دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ جنگجوؤں بالخصوص حقانی نیٹ ورک کے ساتھ نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی بنائے ورنہ دوسری صورت میں واشنگٹن حکومت کے پاس تمام متبادل راستے موجود ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی