پاکستان سے مزید سات فوجی اہلکار اغوا
3 جنوری 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلح حملہ آوروں نے ایک بس پر حملہ کر کے سات فوجی اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔ بدھ کے دن یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے شہر اٹک کے تحصیل جنڈ میں پیش آیا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ اہلکار راولپنڈی میں فوجی ہیڈ کوارٹرز اور خیبر پختونخوا کے درمیان سفر کر رہے تھے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ حملہ آوروں نے فوج کی وردی پہن رکھی تھی۔ روئٹرز کے بقول حملہ آوروں نے بس میں سوار ایک خاکروب کو جانے دیا جبکہ فوجیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
ابھی تک اس واردات کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ اس علاقے میں متحرک طالبان کمانڈر طارق آفریدی نے بھی اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے جبکہ روئٹرز کے بقول طالبان کے ترجمان سے بھی فون پر رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
ابھی گزشتہ ہفتےکے دوران ہی طالبان نے تئیس نیم فوجی اہلکاروں کو اپنی حراست میں لے لیا تھا، جن میں سے اکیس کو سروں میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کی لاشیں اتوار کو ملی تھیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق مقتولین کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے جبکہ ان کی آنکھوں پر بھی پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ ان مغویوں میں سے ایک اہلکار فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا جبکہ دوسرا بری طرح زخمی حالت میں ملا تھا۔
پاکستانی فوجی دستے ملک میں انتہا پسند عناصر کے خلاف مختلف علاقوں میں اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود طالبان باغی اغوا اور قتل کی وارداتوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ آئندہ کچھ ماہ میں پارلیمانی انتخابات کے دوران سکیورٹی ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔
منگل کے دن ہی شمالی وزیرستان میں گولیوں سے چھلنی نو افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ اگست میں بھی طالبان نے سترہ فوجیوں کو اغوا کرنے کے بعد ان کے سر تن سے جدا کر دیے تھے۔
(ab/ai (Reuters