پاکستان میں نیٹو کے سولہ ٹینکر تباہ
7 اگست 2011اس حملے کو نیٹو فورسز کی سپلائی متاثر کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کے سلسلے کی تازہ کڑی قرار دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے ایک نواحی علاقے میں قائم ٹرمینل پر دھماکے کے وقت نیٹو کے اٹھائیس ٹینکر کھڑے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ دھماکہ ہوتے ہی ٹرمینل پر آگ لگ گئی، جس نے سولہ ٹینکروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس کارروائی کے فوری بعد موقع پر موجود پولیس آفیسر خورشید خان نے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہم دیگر آئل ٹینکروں کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ بم ٹرمینل پر نصب تھا یا کسی ٹینکر میں۔ سولہ ٹینکر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ پشاور سے اعلیٰ پولیس اہلکار محمد اعجاز خان نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پانے کی بہت کوششش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آگ لگنے سے پہلے تین دھماکے سنے گئے۔
اے ایف پی کے مطابق کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم ماضی میں طالبان نیٹو کے لیے رسد کو متاثر کرنے کے لیے ایسی کارروائیوں کا اعتراف کر چکے ہیں۔
طالبان اور القاعدہ سے وابستہ شدت پسند اکثر پاکستان کے شمال مغربی اور افغانستان کی سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں حملے کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں کو امریکہ خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات غیرملکی فوجیوں اور دیگر علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی انہی علاقوں سے ہوتی ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے بیشتر رسد پاکستان کے راستے ہی پہنچتی ہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی افغانستان میں رسد حاصل کرنے کے لیے وسطی ایشیا کے روٹس کا استعمال بھی بڑھا رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکی قیادت میں ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد غیرملکی فوجی تعینات ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین