پاکستان میں پانی سے بجلی پیدا کرنے والے نجی شعبے کے پہلے منصوبے کا آغاز
15 جولائی 2013دریائے جہلم کے بہاؤ پر بنائے گئے 84 میگا واٹ کے اس پن بجلی منصوبے پر اکیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی بجلی کا فی یونٹ نرخ 8.7 روپے ہے جبکہ اس کے مقابلے میں تیل کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کے فی یونٹ نرخ کی قیمت 18 روپے ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس منصوبے سےسالانہ ایک سو ملین ڈالر کی لاگت سے درآمد کیے جانے والے ایک لاکھ پینتیس ہزار ٹن تیل کی بچت ہو گی۔
ایک نجی کمپنی لاریب انجنئیرنگ کی طرف سے پن بجلی کے اس منصوبے کو ساڑھے تین سال کی مقررہ مدت سے بھی دو ماہ قبل مکمل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں قائم ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کی کاوش سے پن بجلی کے اولین منصوبے کا آغاز خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کالا باغ ڈیم منصوبے کے سیاسی رخ اختیار کیے جانے کی وجہ سے پاکستان میں پانی سے بجلی کی پیداوار کے منصو بوں کو دھچکا پہنچا اور نتیجے کے طور پر لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عابد نے کہا،
’’یہ بہت اہم تھا کہ سرکاری اور نجی شعبہ پارٹنر شپ میں یا دونوں اپنے اپنے طور پر اس کام کو آگے بڑھاتے ۔ لیکن سرکاری شعبہ شاید اس لیے آگے نہیں آ رہا تھا کہ بد قسمتی سے ہائیڈل پاور منصوبے جو ہیں وہ ہمارے ہاں سیاست کی نظر ہو گئے اور اب ہائیڈل پاور کا نام لینا بھی سیاسی طور پر ایک رسک ہوتا ہے کہ پتا نہیں اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ ‘‘
سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں پانی سے ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے اس کے برعکس اس وقت صرف 6500 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ نئی حکومت کے اقتدر سنبھالنے کے بعد توانائی کے شعبے میں پانچ سو تین ارب روپے کا قرضہ تھا۔ حکومت نے اس میں سے 322 ارب روپے ادا کر دیے ہیں اور باقی 181 ارب روپے اکیس جولائی تک ادا کرے گی۔ ڈاکٹر عابد سلہری کے مطابق اگر حکومت پن بجلی کے اس منصوبے کے ذریعے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کر لے تو بجلی کے مسئلے پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا،
’’اس میں ہمیں دیکھنا صرف یہ ہے کہ یہ جو نجی شعبہ اپنا منصوبہ شروع کر رہا ہے نیپرا اس کو کس طرح لیتا ہے ان کے ساتھ فی یونٹ جو ریٹ مقرر ہوا ہے اس پر کتنی سختی سے قائم رہتے ہیں اس کو ادئیگیاں کتنے وقت پر ہوتی ہیں اور اگر ہم کسی طریقے سے نجی شعبے کا اعتماد بحال کر سکیں تو یقینی طور پر ہم نجی شعبے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی زیادہ توقع کر سکتے ہیں۔ ‘‘
پاکستان کو اس وقت یومیہ تقریبا ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے ماہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں کمی کے اعلان کے باوجود ملک کے اکثر حصوں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔