پاکستان میں ڈرون حملہ: عمر عبدالرحمٰن کا بیٹا بھی ہلاک
16 اکتوبر 2011پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے ایک کمانڈر نے اس خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں جمعے کے روز جو تین شدت پسند مارے گئے تھے، ان میں سے ایک احمد عمر عبدالرحمٰن بھی تھا۔
طالبان کے اس کمانڈر کے بقول احمد عمر عبدالرحمٰن اس شعلہ بیان نابینا مصری مذہبی رہنما کا بیٹا تھا، جس کا نام شیخ عمر عبدالرحمٰن ہے اور جو امریکی شہر نیو یارک میں کئی اہم مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں امریکہ ہی میں اس وقت عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
شیخ عمر عبدالرحمٰن سن 1995 سے ایک امریکی جیل میں قید ہے اور وہ طویل عرصے تک مصری حکومت کی پر تشدد مخالفت بھی کرتا رہا ہے۔ طالبان کے کمانڈر نے روئٹرز کو بتایا کہ 14 اکتوبر جمعے کے دن شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملے میں احمد عمر عبدالرحمٰن اور شیخ عمر کے ایک پوتے کے علاوہ ایک اور مصری شہری بھی مارا گیا تھا۔
اس افغان طالبان کمانڈر نے، جو ’افغانستان میں کسی جگہ سے‘ پاکستان میں روئٹرز کے ایک نامہ نگار کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکی جاسوس طیارے سے کیے گئے اس حملے میں شیخ عمر کا بیٹا اور پوتا دونوں ہلاک ہو گئے۔ چودہ اکتوبر کے اس فضائی حملے کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستانی خفیہ اداروں کے شمالی وزیرستان میں موجود مقامی اہلکاروں نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی نام لے کر شناخت تو نہیں کی تھی تاہم یہ تصدیق ضرور کر دی تھی کہ مرنے والے تینوں افراد عرب نسل کے باشندے تھے۔
شیخ عمر عبدالرحمٰن کی عمر اس وقت 73 برس ہے اور اسے امریکہ میں سلسلے وار بم حملوں اور اہم شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ انتہائی حد تک شدت پسندانہ نظریات کے حامل اس مصری نژاد مسلمان مذہبی رہنما کے منصوبوں میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کا پلان بھی شامل تھا۔
شیخ عمر الجماعة الاسلامیہ نامی اس تنظیم کا فکری اور روحانی رہنما ہے، جسے امریکی حکومت نے دہشت گرد تنظیموں کی اپنی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ روئٹرز نے افغان طالبان ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 45 سالہ احمد عمر عبدالرحمٰن گزشتہ قریب تین سال سے پاکستان کی شمالی وزیرستان ایجنسی کے ایک گاؤں میں قیام پذیر تھا۔
افغانستان سے روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے والے افغان طالبان کمانڈر کے مطابق شیخ عمر کا مارا جانے والا بیٹا احمد عمر عبدالرحمٰن پاکستان میں مقامی طالبان تحریک کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا کہ ان عسکریت پسندوں کو اسلام آباد حکومت کے خلاف اپنی مسلح کوششیں بند کرتے ہوئے افغان طالبان کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہاں ’امریکہ کی قیادت میں کام کرنے والے نیٹو دستوں کے خلاف مزاحمت میں تیزی لائی جا سکے۔‘
رپورٹ: مقبول ملک / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر