پاک افغان منی جرگہ
28 اکتوبر 2008منگل کے روز منی جرگہ کے اختتام پر پاکستانی جرگہ ارکان کے سربراہ گورنر سرحد اویس احمد غنی اور افغان جرگہ ارکان کے سربراہ سابق افغان وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے آئین کی پاسداری نہ کرنے والے عناصر سے بات چیت نہیں کی جائے گی۔
اویس احمد غنی کا کہنا تھا کہ منی جرگہ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے خلاف برسرپیکار طالبان سمیت تمام گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے خصوصی کمیٹیاں اور رابطہ گروپ بنائے جائیں گے جو ان مزاحم عناصر سے بات چیت کی رپورٹ دو ماہ بعد کابل میں ہونے والے گرینڈ جرگہ کے موقع پر پیش کریں گے۔ تاہم اویس غنی نے ان مذاکراتی کمیٹیوں اور گروپوں میں شامل افراد کے نام صیغہ راز میں رکھنے کا اعلان کیا۔
افغان جرگہ ارکان کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کو سرحد کے دونوں طرف محفوظ پناہ گاہیں نہیں بنانے دی جائیں گی۔
جماعت اسلامی پاکستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ابراہیم نے قرارداد اسلام آباد کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان قیام امن کے لئے پہلا قدم قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کے مثبت اثرات کے لئے کچھ وقت ضرور درکار ہو گا۔
مبصرین کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکی حکام کی مرضی سے طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات کا جو سلسلہ حال ہی میں سعودی عرب میں شروع کیا گیا ہے اب مشترکہ جرگہ کے ذریعے اس امن بات چیت کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔