پاک ۔ بھارت مذاکرات: امیدیں اور خدشات
25 فروری 2010پاکستانی خارجہ سیکریٹری سلمان بشیر اور ان کی بھارتی ہم منصب نروپما راؤ کے مابین ہونے والے ان مذاکرات سےکسی اہم پیش رفت کی کوئی خاص امید نہیں کی جا رہی، تاہم عالمی سطح پر ان مذاکرات کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
بھارتی حکام سے مذاکرات سے ایک روز قبل پاکستانی اعلیٰ سفارت کار نے نئی دہلی میں کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات کی۔ پاکستانی سفارت کار سلمان بشیر کی کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھارت پر زور دیں گے کہ ان مذاکرات میں کشمیر کا مسئلہ بھی زیر بحث لایا جائے۔ لیکن بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں دہشت گردی جیسا موضوع بنیادی اہمیت کا حامل ہوگا۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نروپما راؤ نے کہا ہے: ’’ ان مذاکرات میں دہشت گردی ہمارا مرکزی نکتہ بحث ہو گا اور ہم آہستہ اور محتاط طریقے سے ان مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘
ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ معطل کر دیا تھا۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کی طرف سے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد بھارت ، اس سلسلے کو دوبارہ بحال کرنے پر آمادہ ہوا ہے۔
ان مذاکرات کی بحالی پر پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں:’’ میرے خیال میں یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے ہی بھارت سے اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ اور ہمارا یہ خیال ہے کہ اس سلسلے میں مذاکرات بہت مفید رہیں گے۔‘‘
بدھ کو سلمان بشیر نے بھارت میں جن تین کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی ان میں میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ کٹر نظریات کے حامل سید علی شاہ گیلانی بھی شامل تھے۔ اس ملاقات کے بعد گیلانی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کشمیر کے مسئلے پر سہ فریقی مذاکرات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے مذاکرات میں کشمیری رہنماؤں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔
پاکستان کی سیکیورٹی تجزیہ نگار شاہین اختر نے ان مذاکرات پر اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا: ’’ بھارت کے اپنے مفادات اور تحفظات ہیں ، اور وہ افغانستان میں پاکستان کا تعاون چاہتا ہے کیونکہ امریکہ بھی افغانستان کے مسئلے پرپاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘
دوسری طرف بدھ کے دن ہی بھارت نے کہا ہے کہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی طرف سے فائرنگ کی گئی ہے۔ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے ترجمان ونود شرما نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں ان کا ایک فوجی زخمی ہو گیا۔ تاہم پاکستان نے اس واقعے کی تردید کی ہے۔ پاکستانی پیرا ملٹری رینجرزکے ترجمان ندیم رضا نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کی طرف سے فائرنگ نہیں کی گئی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف