پشاور اسکول آپریشن ختم, تمام حملہ آور ہلاک: پولیس
پاکستانی طالبان نے پشاور کے ایک ملٹری اسکول پر حملہ کیا. اس کارروائی میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے۔
پاکستانی پولیس نے منگل کے روز صوبہ خیبر پختونخوا میں فوجی انتظام میں چلنے والے اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث تمام حملہ آوروں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق اس واقعے میں مجموعی طور پر 130 افراد ہلاک ہوئے جن میں بڑی تعداد عام بچوں کی تھی۔
یہ واقعہ منگل کے روز اس وقت پیش آیا، جب بھاری اسلحے سے لیس عسکریت پسند اس اسکول میں داخل ہو گئے اور وہاں بچوں اور اساتذہ کو یرغمال بنا لیا۔
دوسری جانب طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے شمالی وزیرستان آپریشن کا انتقام قرار دیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ اسکول کے اندر موجود طلبہ اور استاتذہ کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 500 تھی۔
اسکول بس ڈرائیور جمشید خان نے بتایا، ’ہم اسکول کے باہر کھڑے تھے، جب اچانک فائرنگ شروع ہو گئی، ہر طرف افراتفری مچ گئے اور بچوں اور اساتذہ کی چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔‘
اس اسکول کے ایک استاد نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے اسکول کو ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا، جب وہاں امتحانات لیے جا رہے تھے۔
طالبان کے ترجمان محمد عمر خراسانی نے روئٹرز کو ٹیلی فون پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا، ’ہم خودکش بمبار اسکول میں موجود ہیں۔ انہیں ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں اور فوجیوں کو ہدف بنائیں۔‘
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور یکے بعد دیگرے مختلف کلاس رومز میں جاتے رہے اور بچوں کو قتل کرتے رہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پیغام پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس حملے کو ’بےحس افراد کا ناقابل بیان وحشت پر مبنی حملہ قرار دیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کو قتل کرنا مکمل طور پر غیر اسلامی اور غیر انسانی عمل ہے۔
جرمنی نے طالبان کے اس دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ قرار دیا ہے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اور اس حملے کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے طالبان کی اس کارروائی کو ’گھٹیا‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بدترین حملے کو الفاظ میں بیان ہی نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اسکول پر حملے کو ’قومی سانحہ‘ قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس واقعے پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے بدھ کی صبح تمام قومی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔