’پناہ کے ناکام درخواست دہندگان کو دور جزائر پر رکھا جائے‘
14 اگست 2016پیٹری کے اس نئے بیان پر تاحال کوئی خاص رد عمل سامنے نہيں آيا ليکن ماضی ميں ان کے ايسے متنازعہ ہو جانے والے بيانات پر ديگر سیاسی جماعتيں شدید ناپسندیدگی اور غصے کا اظہار کر چکی ہيں۔
جرمنی ميں انتہائی دائيں بازو کی سياسی جماعت ’الٹرنيٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ (AfD) يا ’جرمنی کے ليے متبادل‘ کی خاتون سربراہ فراؤکے پيٹری نے کہا ہے کہ غير قانونی تارکين وطن اور جن مہاجرين کی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد کر دی جاتی ہيں، انہيں يورپ سے باہر واقع جزائر پر منتقل کر ديا جانا چاہيے۔ پيٹری نے يہ بيان جرمن اخبار ’بلڈ‘ کو ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں ديا، جو ہفتہ تيرہ اگست کو شائع ہوا۔
گزشتہ برس جرمنی ميں ايک ملين سے زائد پناہ گزينوں کی آمد کے نتيجے ميں عوامی سطح پر AfD کی مقبوليت ميں اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ جرمنی کے کُل سولہ وفاقی صوبوں ميں سے آٹھ کی صوبائی اسمبليوں میں اب تک یہ جماعت نمائندگی حاصل کر چکی ہے۔ ستمبر میں وفاقی دارالحکومت برلن اور ميکلن برگ بالائی پومیرانیا ميں ہونے والے اليکشن ميں بھی امکانات ہيں کہ اس جماعت کی کارکردگی کافی بہتر رہے گی۔
اپنے انٹرويو ميں AfD کی سربراہ فراؤکے پيٹری نے کہا، ’’غير قانونی تارکين وطن اور پناہ کے متلاشی ايسے تارکين وطن جن کی درخواستيں رد کر دی جاتی ہيں، انہيں يورپی یونین کی حدود سے باہر دو ایسے جزائر پر منتقل کر ديا جانا چاہيے، جن کی حفاظت کی ذمہ داری اقوام متحدہ کے پاس ہو۔‘‘
اگرچہ جرمنی کی اس خاتون سياستدان نے ان جزائر کے نام نہيں بتائے تاہم ملکی ذرائع ابلاغ ميں ایسی خبريں گردش کر رہی ہيں کہ غالباً پيٹری کا اشارہ جنوبی بحر الکاہل کے جزائر ناؤرُو اور مانُس کی طرف تھا۔ يہ وہی جزائر ہيں جہاں آسٹريليا کے زير انتظام متعدد مہاجر کيمپ قائم ہيں اور آسٹریلیا کا رخ کرنے والے تمام غير قانونی تارکين وطن کو وہیں منتقل کر ديا جاتا ہے۔ ان مہاجرين سے واضح طور پر يہ کہہ ديا جاتا ہے کہ انہيں آسٹريليا ميں ہر گز پناہ نہيں دی جائے گی۔
’جرمنی کے ليے متبادل‘ کی خاتون سربراہ فراؤکے پيٹری نے ملک کے وفاقی دفتر برائے ہجرت اور مہاجرين کو ’اميگريشن‘ کے دفتر ميں تبديل کر دينے کی بھی تجويز دی ہے۔ ان کے بقول اس دفتر کا کام یہ ہونا چاہیے کہ تمام غير قانونی تارکين وطن کو جتنا جلد ہو سکے، جرمن سرزمين سے دور بھيج ديا جائے۔ جرمنی ميں پچھلے سال بہت زيادہ تعداد ميں مہاجرين کی آمد کے نتیجے میں مہاجرین سے متعلق وفاقی دفتر اور علاقائی حکام پر کام کا دباؤ کئی گنا زیادہ ہو چکا ہے۔
فراؤکے پيٹری کو ان کے حامی ان کی دھواں دار تقارير کی وجہ سے پسند کرتے ہيں۔ اسی سال انہوں نے يہ تجويز بھی پيش کی تھی کہ پوليس اہلکاروں کو غير قانونی تارکين وطن کے خلاف ہتھيار استعمال کرنے کی اجازت دے دينا چاہيے۔ ان کے اس بيان پر ديگر سياسی جماعتوں اور سياست دانوں نے شديد ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔