پورے چہرے کا نقاب اور مصری مفتئ اعظم کا مؤقف
7 اکتوبر 2009مصر کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما شیخ محمد طنطاوی نے چہرے کے مکمل نقاب کے خلاف فتویٰ جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ شیخ طنطاوی الازہر مسجد کے امام اور الازہر یونیورسٹی کے شیخ الاعظم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ فتویٰ عنقریب جاری کریں گے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ پورا چہرہ ڈھانپنا ایک قدیم رسم ہے نہ کہ اسلامی عقیدے کا حصہ۔
مصر کے معروف روزنامہ المصری الیوم کے مطابق جامعہ الازہر کے شیخ کو اُس وقت حیرت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ بچیوں کے ایک اسکول میں گئے تو ایک کم عمر بچی اُن سے چہرہ چھپا رہی تھی۔ اکیاسی سالہ مصر کے مفتی اعظم نے بچی کو بتایا کہ پورے چہرے کو نقاب کے پیچھے چھپانا مذہب اسلام اور قران میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک رسم تھی۔ اِس واقعہ کے بعد ہی شیخ محمد طنطاوی پردے کی مناسبت سے اہم مذہبی فتویٰ جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مصر کے مفتی اعظم انتہائی زیادہ معتبر علمی شخصیت تصور کئے جاتے ہیں۔ اُن کی تفسیر قران سات ہزار صفحات پر مبنی ہے۔ اِس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عصری تقاضوں کے مطابق ہے اور اِس کا نام التفسیر الواسط ہے۔ شیخ محمد طنطاوی نے بنی اسرائیل اور اسلامی اقتصاد کے حوالے سے ایک تحقیقی کتاب المعاملات البینک بھی تحریر کی ہے۔ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد لیبیا کی اسلامی یونیورسٹی سے منسلک رہنے کے بعد سعوی عرب کی اسلامی یونیورسٹی مدینہ میں شعبہ تفسیر کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سن اُنیس سو چھیاسی سے مصر کے مفتئ اعظم مقرر کئے گئے تھے۔ وہ اِس منصب پر دس سال تک فائز رہے۔ سن اُنیس سو چھیانوے میں وہ قاہرہ کی الازہر مسجد کے امام اور الازہر یونیورسٹی کے شیخ الاعظم مقرر کئے گئے۔ وہ اِس منصب پر ابھی تک قائم ہیں۔ فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی نمازِ جنازہ بھی شیخ طنطاوی نے پڑھائی تھی۔ اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ارب سنی مسلمانوں کے معتبر ترین راہبر ہیں۔
پردے کے حوالے سے یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ سعودی عرب کے انتہائی قدامت پسند مذہبی عالم شیخ محمد الحابادان نے عورتوں کو ایک آنکھ باہر رکھنے کی تجویز دی تھی۔ شیخ الحابادان کے خیال میں وہ خواتین جو چہرے پر نقاب رکھتی ہیں لیکن دونوں آنکھیں پردے کے بغیر رہنے دیتی ہیں وہ درست نہیں ہے۔ اس پر سعودی شیخ نے خواتین کو تلقین کی کہ وہ صرف ایک آنکھ باہر رکھیں جو زیادہ بہتر ہوگا۔
سعودی شیخ الحابادان کے فتوے کے حوالے سے کئی اور علماء نے اپنی رائے ضرور واضح کی اور بعض نے خاصے تند و تیز لہجے میں اِس پر تنقید بھی کی۔ کچھ نے کہا کہ اگر مسلمان خواتین نے ایسا نقاب شروع کردیا تو وہ سمندری قزاقوں کا روپ دھار لیں گی۔ اب مصر کے شیخ محمد طنطاوی کےفتوے کا عالم اسلام کو انتظار ہے کیہ وہ کن اصولوں اور بنیادوں پر اِس کو جاری کریں گے۔