پھر نازی فوج پولینڈ میں داخل ہو گئی
31 اگست 202431 اگست 1939 کو نازی جرمنی کی پیراملٹری تنظیم 'شُٹس شٹافل‘ یعنی ایس ایس نے تب جرمن مگر اب پولش علاقے گلائتس ميں ایک ریڈیو اسٹیشن پر قبضہ کیا اور وہاں پولستانی فوجی بن کر پولش زبان میں پیغام نشر کیا کہ نازی جرمنی کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کر دیں۔ اس کارروائی کا مقصد یہ تاثر دینا تھا کہ پولستانی فوجیوں نے ایک جرمن ریڈیو اسٹیشن پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا ہے۔ ثبوت کے طور پر انہوں نے ایک زیرحراست پولستانی فوجی کی لاش چھوڑ دی، جسے حملہ آور بنا کر پیش کیا گیا۔ نازیوں نے اس شخص کو صرف اس مقصد کے لیے قتل کیا تھا۔
پولستانی سرحد پر کئی مقامات پر ایسے اشتعال انگیز واقعات اسٹیج کیے گئے۔ جرمنی کے نازی رہنما اڈولف ہٹلر پولینڈ پر قبضے کے لیے جواز تلاش کر رہے تھے کیوں کہ ان کا اصل مقصد ملکی سرحدوں کو مشرق کی جانب وسعت دینا تھا۔
اس واقعے کے چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر جرمن فوج 'ویئر ماخٹ‘ نے بغیر اعلانِ جنگ کیے پولینڈ پر چڑھائی کر دی۔
اسی روز ہٹلر نے برلن میں ایوان بالا یعنی رائش ٹاگ میں تقریر کرتے ہوئے کہا، ''یہ پہلی رات تھی جب پولینڈ کے فوجیوں نے جرمن سرزمین پر فائر کیے۔ صبح پانچ بج کر پنتالیس منٹ سے ہم نے جوابی فائر شروع کر دیے ہیں۔ اب سے بم کا جواب بم سے دیا جائے گا۔ جو ہمارے خلاف زہریلی گیس استعمال کرے گا، ہم اس کے خلاف زہریلی گیس استعمال کریں گے۔ جو بھی جنگ کے انسانی اصولوں سے انحراف کرے گا، وہ ہم سے ویسے ہی جواب کی توقع کرے۔ میں اپنی کوشش ہرطاقت کے خلاف جاری رکھوں گا تاوقتکہ کہ مملکت کی سلامتی اور حقوق کا تحفظ یقینی ہو جائے۔‘‘
اس کے بعد ہٹلر کی پروپیگنڈا وزارت نے قواعد و ضوابط جاری کیے کہ اس تنازعے کو رپورٹ کیسے کرنا ہے۔ ان ضوابط کے مطابق ہیڈلائنز میں 'جنگ‘ کا لفظ استعمال کرنے کی ممانعت تھی۔ پیغام تھا کہ جرمنی اپنے 'رہنما‘ کے کہے کے مطابق فقط جوابی کارروائی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ جرمن لفظ 'فیورر‘ یعنی 'رہنما‘ تب صرف ہٹلر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہی جھوٹ دوسری عالمی جنگ کے آغاز کا سبب بنا۔ اس جھوٹ میں حملہ آور نے خود کو 'وکٹم‘ بنا کر پیش کیا۔
جرمنی کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والی تنظیم کونراڈ آڈیناؤر فاؤنڈیشن کے تاریخ کے شعبے کے سربراہ ماتھیاس اوپرمان کے مطابق گلائوِتس ریڈیو اسٹیشن پر اس خودساختہ حملے کے درپردہ مختلف مقاصد تھے۔ ''پہلا جرمن عوام کو قائل کرنا، جو کسی بھی صورت دوبارہ جنگ کے خواہاں نہیں تھے، کہ پولینڈ نے جرمنی کے خلاف اشتعال انگیزی کی ہے اور اسے جواب دینا ناگزیر ہے۔ دوسرا دیگر فرانس اور برطانیہ کو بھی اس بیانیے پر قائل کرنا، جو پولینڈ کے اتحادی تھے۔ یہ دونوں ممالک لیکن ہٹلر کا یہ منصوبہ سمجھ گئے اور انہوں نے دو ہی دن بعد جرمنی کے خلافاعلان جنگ کر دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کی جانب سے سیاسی عزم کی کمی، اسٹریٹیجک اندازے کی غلطی کی وجہ سے پولینڈ کے لیے عسکری امداد نہ پہنچائی جا سکی۔
جرمن فوج نے تیزی سے پیش قدمی کی اور اس کے لیے انتہائی سفاکانہ رویے اپنائے گئے۔ جرمنی کے پاسپولینڈ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ٹینک اور جہاز تھے۔ بون میں قائم جرمن ہسٹری میوزم میں ویرماخٹ کے ایک سابقہ فوجی البرٹ زیفرانک کہتے نظر آتے ہیں، کچھ صورتوں میں تو پولش فوجیوں نے مشین گنز گھوڑوں کی پشت پر رکھی ہوتی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ اس حملے نے ہماری پہلی عسکری لائن کو نقصان پہنچایا تھا، مگر پھر وہ ہمارے ٹینکوں سے جا ٹکرائے اور ظاہر ہے، ان کا خاتمہ ہو گیا۔‘‘
ستمبر کی سترہ تاریخ کو سوویت رہنما جوزف اسٹالن نے پولینڈ پر مشرق سے حملہ کر دیا۔ ہٹلر اور اسٹالن نے ایک دوسرے خلاف جارحیت نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ مگر جوں جوں جنگ آگے بڑھی، ہٹلر نے سوویت یونین پر بھی حملے کا حکم دے دیا۔ یہ بات اہم ہے کہ پولینڈ پر نازی جرمنی کے حملے کے کچھ ہی ہفتوں کے اندر وارسا نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اس جنگ میں پانچ ملین پولیستانی شہری مارے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
پھر پولینڈ ہی میں نازیوں نے کئی اذیتی مراکز قائم کیے۔ ہولوکاسٹ میں قتل ہونے والے چھ ملین یہودیوں میں سے نصف پولستانی شہری ہی تھے۔ پولینڈ پر اس حملے کے منفی اثرات آج تک دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ مضمون سب سے پہلے جرمن زبان میں شائع کیا تھا۔
ع ت، ع س (رالف بوسن)