پیشمرگہ فورسز کی داعش کے خلاف تازہ فوجی کارروائی
14 اگست 2016موصل کے جنوب مشرق میں واقع شہر وردک سے روئٹرز کے ایک نامہ نگار نے بتایا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کی طرف پیش قدمی امریکی زیر قیادت اتحاد کے فضائی حملوں کے بعد شروع ہوئی۔ داعش کے عسکریت پسندوں نے عراق کے فوجی دستوں پر جوابی حملہ کرتے ہوئے مارٹر گولے برسائے اور کم از کم ایک کار بم دھماکہ بھی کیا۔ پیشمرگہ کے ایک کمانڈر نے بتایا ہے کہ دن کے وسط تک سخت گیر موقف رکھنے والے سنی عسکریت پسندوں کے قبضے سے چھ گاؤں آزاد کرا لیے گئے ہیں۔ عراقی اور پیشمرگہ فورسز اب آہستہ آہستہ موصل کے ارد گرد پوزیشنيں سنبھال رہی ہیں۔
یاد رہے کہ سن دو ہزار چودہ میں اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے موصل کی جامع مسجد سے عراق اور شام میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا۔ موصل عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ سب سے بڑا شہری مرکز ہے اور جنگ سے پہلے یہاں کی آبادی دو ملین افراد پر مشتمل تھی۔ موصل شہر پر دوبارہ حکومتی کنٹرول کا مطلب عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی بہت بڑی شکست ہو گا۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس سال موصل کا کنٹرول واپس لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک کرد سرکاری عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ آج اتوار کے روز شروع ہونے والی یہ کارروائی شہر پر قبضے کے لیے ایک بڑے، جارحانہ آپریشن کا حصہ ہے۔ عراقی فوج کی کوشش ہے کہ وہ جنوب کی سمت سے آگے پیش قدمی کرے۔ گزشتہ ماہ جولائی میں حکومتی افواج نے موصل کے جنوب میں واقع قیارہ کی ایئر بیس پر قبضہ کر لیا تھا۔ توقع ہے کہ یہ ایئر بیس موصل پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فیصلہ کن حملے میں اہم کردار ادا کرے گا۔