چینی ایکسپورٹر پریشانی سے دوچار
19 اگست 2011چینی حکام نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ اور یورپی مالی منڈیوں میں پائی جانے والی اقتصادی بے سکونی سے چینی ایکسپورٹروں کی نیندیں اُڑی ہوئی ہیں۔ حکام کے مطابق ان کے سامان کی کھپت کم ہو چکی ہے۔ ایکسپورٹرز کو سپلائی آرڈروں کا شدید انتظار ہے۔ یورو زون کے ملکوں میں قرضے کے بحران اور امریکی اقتصادیات میں پیدا ہونے والی سست روی کی وجہ سے خریدار غیر یقینی کا شکار ہیں کہ وہ خریداری کریں یا نہ کریں۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورت حال میں چینی کرنسی یوآن کو خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوا ہے۔ اس باعث حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو استحکام ملنے کا قوی امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق چینی ایکسپورٹرز موجود صورت حال میں اگلے ہفتوں کے دوران مزید بے سکونی کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن یہ صورت حال سن 2008 کی طرح نہیں ہو گی۔
اس دوران چھوٹے اور درمیانے درجے کے ایکسپورٹروں کے حالات زیادہ خراب اور گھمبیر دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے مال کی کھپت بھی یورپ اور امریکہ کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری لوگوں کے ہاتھ ہے لیکن اب مالی منڈیوں میں عدم استحکام نے امریکہ اور یورپی کے تاجروں کے اعتماد کو منتشر کر رکھا ہے۔ سر دست چین میں بھاری مشینری کے ایکسپورٹرز قطعی کسی پریشانی کا سامنا نہیں کر رہے۔ اب چین کے چھوٹے اور بڑے ایکسپورٹرز اور ٹریڈرز کرسمس کے منتظر ہیں، جب انہیں نئے سامان کی تیاری کے آرڈر دستیاب ہوں گے۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ کرسمس کے لیے سامان کی سپلائی کا عمل بذریعہ بحری جہاز ستمبر کے آخر اور اکتوبر میں شروع ہو جاتا ہے۔ اس سپلائی کی وجہ سے یہ مال بروقت مختلف ملکوں کی بندرگاہوں تک پہنچ پاتا ہے۔ ستمبر اور اکتوبر کے دوران سپلائی کیے جانے والے سامان کے آرڈرز روانہ کرنے کے یہی دن ہیں اور اس وقت یہ عمل قدرے سست ہے۔ چینی ایکسپورٹ پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ چینی سامان کی امریکہ اور یورپ کو فراہمی دس فیصد سے زائد سکڑ سکتی ہے اور اس کا براہ راست منفی اثر چھوٹے ایکسپورٹرز پر ہو گا، جب کہ بڑے ادارے اتنا نقصان برداشت کرنے کی اسطاعت رکھتے ہیں۔
ایکسپورٹ کے حجم میں کمی سے چین میں سامان ساز اداروں کو بھی خاصی پریشانی کا سامنا ہے۔ چین میں مزدوروں کی اجرت مسلسل بڑھ رہی ہے اور ان میں خاص طور پر سکلڈ لیبر مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ فیکٹری مالکان کو خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا بھی سامنا ہے اور اس کی وجہ چینی کرنسی یوآن کی قدر میں مسلسل اضافہ ہے۔ چین میں فیکٹریوں کے مالکان خام مال کئی قریبی ہمسایہ ملکوں سے منگواتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو چین میں کم حجم والے بے شمار کاروباری حضرات کو اپنا کاروباری بوریا بسترا سمیٹنا ہو گا۔ سن 2008 میں پیدا ہونے والی عالمی کساد بازاری کے دوران چینی کاروباری حلقوں کو خاصے نقصان کا سامنا تھا اور لاکھوں افراد نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ