چین امریکا ٹکراؤ، نشانے پر ڈبلیو ایچ او
19 مئی 2020عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات سے متعلق قرارداد کے مسودے میں چین کے کردار پر براہ راست کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا، تاہم امریکا کا الزام ہے کہ چین نے کورونا وبا کے حوالے سے معلومات چھپائیں تھیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت چین کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام میں ناکام رہا ہے۔
چین کے صدر شی جِن پِنگ نے کہا ہے کہ کورونا وبا پر قابو پانے کے بعد ان کا ملک اس عالمی بحران کی مفصل انکوئری کروانے کی حمایت کرتا ہے۔ لیکن چین کا موقف ہے کہ وائرس کی شروعات سے متعلق ابھی کوئی تفتیش ''قبل از وقت‘‘ ہو گی۔
مبصرین کے مطابق بیجنگ کے اس موقف سے ان شکوک و شبہات کو تقویت ملے گی کہ شاید چین کورونا کے حوالے سے کچھ چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پیر کو عالمی ادارہ صحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنے خطاب میں چین کے صدر نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس معاملے میں شروع سے''شفافیت اور ذمہ داری‘‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔ شی جِن پِنگ نے کہا کہ ان کا ملک عالمی سطح پر اس وبا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کو دو ارب ڈالر کی امداد دے گا۔
امریکا ڈبلیو ایچ او کو سب سے زیادہ فنڈ دیتا آیا ہے۔ تاہم اپریل کے وسط سے صدر ٹرمپ نے یہ امداد روک رکھی ہے۔ پیر کو امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کو دھمکی دی کہ اگر اس نے اگلے تیس دن میں بنیادی اصلاحات نہ کیں تو امریکا اس ادارے کی فنڈنگ مستقل طور پر بند کر دے گا۔
صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے نام ایک تازہ خط میں ادارے کی مبینہ ناکامیوں کا تفصیلی ذکر بھی کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گبرائسس کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے لکھا،''یہ واضح ہے کہ وبا سے نمٹنے میں آپ اور آپ کے ادارے کے بارہا غلط اقدامات دنیا کو انتہائی مہنگے پڑے ہیں۔ آگے بڑھنے کے لیے واحد راستہ یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت خود کو چین کے اثر سے آزاد کرنے کا مظاہرہ کرے۔‘‘
ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں کمزوریوں کا احاطہ کرنے کے لیے غیرجانبدارنہ تحقیقات کا خیر مقدم کرے گا۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں کورونا وبا کے پھیلنے سے متعلق تحقیقات کے مطالبے کو یورپی یونین سمیت روس، جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ترکی جیسے ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔ جنوبی ایشیا میں بھارت، بنگلہ دیش اور بھوٹان نے اس کی حمایت کی ہے جبکہ پاکستان، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ نے اس کی تائید کرنے سے گریز کیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اگر اس قرارداد کو ایک سو چورانوے رکن ممالک کی دوتہائی اکثریت حاصل ہو گئی تو منگل کو اس پر رائے شماری کا امکان ہے۔
ش ج / ع ا (ایجنسیاں)