ڈینیئل پرل قتل، عدالت عظمیٰ نے عمر شیخ کی رہائی معطل کر دی
28 ستمبر 2020تین رکنی بینچ کی قیادت جسٹس مشیر عالم کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ دیگر دو ججوں میں جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس قاضی امین احمد شامل ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینییئل پرل کو کراچی سے اغوا کرکے بعد میں قتل کردیا گیا تھا۔ ان کی لاش کبھی نہیں ملی۔
ان کے اغوا اور قتل کے مرکزی ملزم عمر سعید شیخ کو فروری 2002 میں گرفتار کیا گیا۔ اسی سال انسداد دہشتگری کی ایک عدالت نے انہیں اس کیس میں سزائے موت سنائی۔
لگ بھگ اٹھارہ برس بعد اس سزا کے خلاف اپیل پر سندھ ہائی کورٹ نے اس سال اپریل میں عمر سعید شیخ کی سزائے موت ختم کرکے اسے اغوا کے جرم میں سات سال قید میں بدل دیا۔
اس فیصلے پر امریکی حکومت اور ڈینیئل پرل کے خاندان نے سخت مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
امریکی سفیر برائے جنوبی ایشیا ایلیس ویلز نے اس اغوا اور قتل کے ملزمان کو بری کیے جانے کے عدالتی فیصلے کو 'دہشت گردی کے تمام متاثرین کی توہین‘ قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا کہ 'ڈینیل کے بزدلانہ اغوا اور قتل کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔‘
بعد میں مقتول صحافی کے گھر والوں نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ حکومت سندھ نے بھی عمر سعید شیخ کی رہائی کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
ڈینیل پرل کو جنوری 2002 میں کراچی سے اغوا کیا گیا۔ وہ وہاں مذہبی شدت پسند گروہوں پر تحقیقاتی رپورٹ کے سلسلے میں گئے تھے جب عمر سعید شیخ نے انہیں مدد دینے کے بہانے اغوا کر لیا۔ وہ کئی ہفتوں تک لاپتہ رہے۔
امریکی دباؤ کے باوجود پاکستانی سکیورٹی ایجنسیاں انہیں بازیاب کرانے میں ناکام رہیں۔ بل آخر امریکی سفارتکاروں کو اغواکاروں کی طرف سے ایک ویڈیو موصول ہوئی جس میں انہیں قتل کرتے دکھایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ہے۔
ش ج، ب ج (اے پی)