کئی ملین مہاجرین کو قبول نہیں کر سکتے، یورپی قدامت پسند
22 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یورپی پیپلز پارٹی (ای پی پی) کے چیئرمین جوزف ڈاؤل کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد کو یورپ میں پناہ دینے کے عمل میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل ناگزیر ہے۔
بدھ اکیس اکتوبر کی شام کو ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں اس یورپی پارٹی کی دو روزہ کانفرنس کے پہلے روز ڈاؤل کا کہنا تھا، ’’ہم کئی ملین افراد کو قبول نہیں کر سکتے۔‘‘ای پی پی چالیس یورپی ممالک میں سرگرم 75 قدامت پسند سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔ یورپی پارلیمان میں اس پارٹی کو سب سے بڑا سیاسی اتحاد قرار دیا جاتا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے متعدد رہنما بھی یورپی پارلیمان کے اسی سیاسی دھڑے کا حصہ ہیں۔
جوزف ڈاؤل کے بقول سرحدوں کی نگرانی میں اضافے کا مطلب سرحدوں کو بند کرنا نہیں ہے بلکہ اس سے ایک ایسا سخت طریقہ کار وضع کیا جا سکتا ہے، جس سے اس بلاک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس وقت یورپ کو مہاجرین کے حوالے سے اپنی جدید تاریخ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ شام، افغانستان، عراق اور دیگر شورش زدہ ممالک سے مہاجرین کی بہت بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے۔ یورپی ممالک اس بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں ہیں لیکن ابھی تک کچھ رکن ریاستوں کے مابین باہمی اختلافات کے باعث مسائل بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔
فرانس سے تعلق رکھنے والے منجھے ہوئے اڑسٹھ سالہ سیاستدان ڈاؤل گزشتہ ہفتے ہی یورپی پارلیمان میں قدامت پسندوں کی نمائندگی کرنے والے اس اتحاد کے چیئرمین منتخب کیے گئے تھے۔ انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو اپنی تاریخی روایات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایسے انسانوں کی مدد کرنا چاہیے، جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یورپ ان تمام افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے کا متحمل بھی نہیں ہو سکتا۔
ڈاؤل کے بقول، ’’ہم پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔‘‘ ای پی پی کی اس کانفرنس میں تمام مندوبین نے متقفہ طور پر ایک قرار داد بھی منظور کی، جس میں زور دیا گیا ہے کہ یورپی ممالک سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں پر فیصلوں کا عمل تیز کر دیں اور جن تارکین وطن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں، انہیں فوری طور پر ملک بدر کر کے ان کے آبائی وطنوں میں بھیج دیا جائے۔
ای پی پی کی اس دو روزہ کانفرنس میں چودہ ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت بھی شریک ہوں گے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک اور یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر بھی اس کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کریں گے۔