کابل: خودکش حملے میں کم از کم بیس ہلاک
18 مئی 2010طبی اور حکومتی ذرائع نے طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے ہلاکتوں کی اس بڑی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
افغان پولیس کے ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں امریکہ کے پانچ اور کینیڈا کے دو فوجی شامل ہیں۔ افغانستان متعین نیٹو افواج کی جانب سے مارے جانے والے فوجیوں کی تعداد چھ بتائی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان زمرئی بشری نے بارہ عام افغان شہریوں کی ہلاکت اور سینتالیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے بقول اس حملے میں کم عمر طالب علم اور خواتین کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔
طالبان کی جانب سے ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دہشت گردی کی اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے واقع پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
دارالحکومت کابل میں بڑی پیمانے پر دہشت گردی کی یہ کارروائی مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح آٹھ بجے کی گئی جب سڑکوں پر بھیڑ بہت زیادہ تھی۔ افغانستان کی پارلیمان کی عمارت، غیر ملکی امدادی تنظیموں کے تحت خدمات فراہم کرنے والا ہسپتال، امریکی یونیورسٹی، فوج میں بھرتی کا مرکز اور وزارت پانی و بجلی کی عمارت دھماکے کے مقام سے زیادہ دور نہیں۔
اطلاعات ہیں کہ اس کارروائی میں ساڑھے سات سو کلو وزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔ حملہ اتنا شدید تھا کہ اس میں سترہ گاڑیاں تباہ ہوئیں جن میں نیٹو کی پانچ فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ حالیہ برس محتاط اندازے کے مطابق نیٹو کے 202 فوجی افغانستان میں مارے گئے ہیں۔ گزشہ سال اتنے ہی عرصے یعنی جنوری تا مئی کے دوران 119 جبکہ پورے سال میں 520 غیر ملکی فوجی مارے گئے تھے۔
کابل میں گزشتہ کچھ عرصے سے امن امان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن تھی۔ تازہ حملے نے افغان دارالحکومت میں سلامتی کی صورتحال سے متعلق ایک مرتبہ پھر شکوک و شبہات پیدا کردئے ہیں۔
طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے رواں موسم گرما کی شروعات میں اسی طرز کے حملوں کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔ ان حملوں میں غیر ملکیوں سمیت افغان پارلیمان کے ارکان اور سفارتکاروں کو نشانہ بنانے کا ذکر کیا گیا تھا۔
حالیہ کارروائی سے قبل 26 فروری کو کابل کے ایک مہمان خانے پر خودکش حملہ کیا تھا جس میں بھارتی شہریوں سمیت سولہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ ماہ افغان سیکیورٹی حکام نے نو عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا تھا جو خودکش حملوں کا ارادہ رکھتے تھے۔
امریکی انتظامیہ افغانستان میں غیر ملکی دستوں کی تعداد بڑھاکر طالبان کے مضبوط گڑھ تصور کئے جانے والے علاقے میں فیصلہ کن کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ اگلے برس سے فوجی انخلاء کا سلسلہ شروع کیا جاسکے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت : کشور مصطفیٰ