کانکون معاہدہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ’اہم قدم‘: میرکل
12 دسمبر 2010ہفتے کے روز میکسیکو کے شہر کانکون میں اقوام متحدہ کی زیرسرپرستی ہونے والی عالمی سمٹ میں دنیا بھر کے وفود نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ایک مسودے پر اتفاق کیا، جس کے تحت اس ضمن میں اہم اور بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔
انگیلا میرکل نے اس مسودے کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے تاہم کہا کہ ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زمین کو بچایا جا سکے۔ میرکل نے کانکون سمٹ میں طے پانے والے مسودے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے اس سے بڑے فیصلوں کی ضرورت اب بھی موجود ہے۔
میرکل نے کہا کہ ماحولیاتی معاہدے کیوٹوپروٹوکول کی جگہ ایک ایسے جامع معاہدے کی شدید ضرورت ہے، جو ہائیڈروکاربنز پر قدغن لگا سکے،’ہمیں اسی نیت کے ساتھ مل کر کام کرنے اور فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، جس نیت کا مظاہرہ کانکون میں عالمی مذاکرات کاروں نے کانفرنس کے آخری منٹ تک کیا۔‘
میرکل کے مطابق وہ اس معاہدے سے مطمئن ہیں اور اس سلسلے میں اس کانفرنس کا میزبان ملک میکسیکو مبارکباد کا مستحق ہے، ’اگرچہ اس سلسلے میں مزید اقدامات درکار ہیں تاہم میں کانکون کی ماحولیاتی بات چیت پر نہایت مطمئن ہوں۔ یہ میزبان میکسیکو کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس کانفرنس نے ہمیں ایک قدم آگے پہنچا دیا ہے۔‘
اس سے قبل جرمن وزیرخارجہ گیڈوویسٹرویلے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کانکون کانفرنس نے ثابت کردیا کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان ’مفادات کے توازن‘ کو سامنے رکھ کر بھی پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں میکسیکو کی وزیرخارجہ Patricia Espinosa کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی میں Espinosa کی دانشمندی اور قائدانہ صلاحیتوں نے اہم کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کانکون میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں دنیا بھر کے مذاکرات کار ایک عالمی معاہدے کے لئے ایک ایسے مسودے ہر متفق ہوئے تھے، جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئےغریب اور پسماندہ ممالک کے لئے ایک بڑے مالیاتی پیکیج پر اتفاق ظاہر کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس کوپن ہیگن میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر عالمی سربراہی کانفرنس منعقد ہوئی تھی، تاہم اس کانفرنس میں عالمی رہنما کسی معاہدے پر متفق نہیں ہو پائے تھے اور اس کانفرنس کو ایک بڑی ناکامی قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ