کانگریس حکومت کی نئی پریشانی ، آدرش ٹاور اسکینڈل
17 جنوری 2011اصل میں بھارت کے اقتصادی مرکزممبئی کے ایک متمول علاقے میں ایک چھ منزلہ عمارت تعمیر کی جانی تھی۔ ان فلیٹس کو کارگل جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کی بیواؤں کو دیا جانا تھا۔ لیکن چھ کے بجائے یہاں ایک اکتیس منزلہ عمارت تعمیر کی گئی۔ اس پورے عمل میں اس بلڈنگ کے بنائے جانے کے اصل مقصد کو سرے سے نظرانداز کرتے ہوئے تمام فلیٹس افسران اور سیاسی شخصیات کو الاٹ کر دیے گئے۔
بہرحال اس گھمبیراسکینڈل کے منظرعام پرآتے ہی بھارتی وزارت ماحول نے اس بلڈنگ کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ وزارت ماحول کے مطابق آدرش ٹاورکو پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی اسے تعمیر کرنے سے پہلے وزارت ماحول سے اجازت بھی نہیں لی گئی اور اس دوران ساحلی تحفظ کے قوانین کی بھی پاسداری نہیں کی گئی۔ اس وجہ سے اگلے تین ماہ کے دوران اسے منہدم کر دیا جائے گا۔
بھارت میں لاگو قوانین کے مطابق سمندر کے قریب یا اطراف میں کوئی بھی عمارت تعمیر کرنے سے پہلے وزارت سے اجازت لینا ضروری ہے۔ تاہم آدرش ٹاور کی تعمیر کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔
اس اسکینڈل نے اس وقت زور پکڑا، جب یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ آدرش ٹاور کے فلیٹس صرف اعلیٰ سرکاری افسران اور سیاست دان ہی خرید سکتے ہیں۔ گزشتہ برس نومبرمیں اسی وجہ سے ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو بھی استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے بڑے بڑے اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں۔ دولت مشترکہ کھلیوں اورکچھ ہفتے قبل ٹیلی کام اسکینڈل نے کانگریس حکومت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ نیا اسکینڈل جلتی پر تیل کا کام کرسکتا ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: امتیاز احمد