کراچی ایئر پورٹ حملہ، امریکا نے تحقیقات میں مدد کی پیشکش کر دی
10 جون 2014کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اتوار کو رات گئے ہوئے اس حملے میں کم ازکم تیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پیر کی صبح سکیورٹی فورسز نے ایئر پورٹ کو کلیئر قرار دے دیا، جس کے بعد وہاں معمول کی پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے پیر کے دن کہا، ’’امریکا کراچی ایئر پورٹ پر ہوئے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہمارا دل اس حملے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ ادھر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ واشنگٹن اس حملے کے سلسلے میں کی جا رہی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
میری ہارف نے کہا کہ واشنگٹن نے اس حملے کی تحقیقات کرنے والی متعلقہ مقامی اتھارٹی کو مدد کی پیشکش کر دی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ابھی وہ لاعلم ہیں کہ آیا پاکستانی حکومت نے اس پیشکش کو قبول کر لیا ہے یا نہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان دونوں ہی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے یکساں تحفظات رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے پاکستان میں طالبان کی بغاوت کچلنے کے لیے کسی فضائی حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
میری ہارف کا کہنا تھا کہ اگر وسیع تر تناظر میں بات کی جائے تو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں امریکا پاکستانی حکومت کے ساتھ ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک کی مشترکہ جنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے۔
خاتون ترجمان نے شہری زندگیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کرے۔
ادھر پیر کی شب کراچی ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اس حملے میں داخلی عناصر کے ساتھ ساتھ بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے امکانات بھی ہیں تاہم کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ابھی تحقیقات لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا بنیادی مقصد ہوائی جہازوں کو تباہ کرنا تھا۔
کراچی ایئر پورٹ پر ہوئے اس حملے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بان کی مون کا کہنا تھا کہ پاکستان ملک میں دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی جیسے مسائل کے حل کے لیے مؤثر کوشش کرے۔ انہوں نے صوبہ بلوچستان میں پیر کے دن شیعہ زائرین پر ہوئے اس حملے کی بھی مذمت کی، جس میں چوبیس افراد مارے گئے ہیں۔