کراچی میں ٹارگٹ کلنگ: جون سال رواں کا بدترین مہینہ
7 جولائی 2010کراچی میں حکومت کے قائم کردہ بحرانی حالات پر قابو پانے کے لئے اقدامات کے سیل کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق جون کا مہینہ پاکستان کے اس شہر کے لئے سال رواں کا بدترین مہینہ ثابت ہوا۔
گزشتہ ماہ پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والےا س شہر میں 200 سے زائد افراد کو قتل کر دیا گیا جبکہ مئی میں یہ تعداد 90 اور اپریل میں 84 رہی تھی۔ دوسری طرف 2010 کی دوسری ششماہی کے آغاز پر جولائی کے صرف پہلے ہفتے میں کراچی میں 26 افراد موت کی گھاٹ اتار دئے گئے۔
کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد نے ان واقعات کے پس منظر میں ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی شہر میں ہونے والا ہر جان لیوا واقعہ ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوتا لیکن عمومی تاثر ہمیشہ یہی دیا جاتا ہے۔
وسیم احمد کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں لسانی یا فرقہ ورانہ کشیدگی کے باعث کراچی میں کوئی انسان ہلاک نہیں ہوا۔ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں پانچ چھ افراد کی ہلاکت روز کا معمول ہے۔ دوسری جانب ایدھی ٹرسٹ سے وابستہ انور کاظمی کا کہنا ہے کہ ماضی میں سال کے اختتام پر قتل کی وارداتوں کی تعداد مشکل سے 200 تک پہنچتی تھی مگر اب تو روشنیوں کے اس شہر میں اتنے افراد صرف ایک مہینے میں قتل کر دئے جاتے ہیں۔
انور کاظمی کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ صوبہ سندھ کے دیگر شہروں میں قتل کی آئے روز کی وارداتوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ انسانی ہلاکتوں کے ان مجرمانہ واقعات کی روک تھام میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس حوالے سے حکومت کی کارکردگی کیسی رہی ہے۔ ’’صوبائی گورنر اور وزیر اعلیٰ تمام تر دعووں کے باوجود شہر میں ہدف بناکر قتل کرنے کی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘
کراچی میں قتل کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے منگل اور بدھ کی درمیانی رات بھی گورنر ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا تھا مگر اس اجلاس کے محض چند گھنٹے بعد ہی شہر کے مغربی علاقے میں ایک تازہ واقعے میں چار افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔
رپورٹ: رفعت سعید
ادارت: عصمت جبیں