1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: کھوری گارڈن میں بھگدڑ، 20 افراد ہلاک

14 ستمبر 2009

پاکستان کے شہر کراچی کے علاقے کھوری گارڈن میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں 14 عورتیں اور تین بچیاں بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/Jeet
تصویر: AP

اطلاعات کے مطابق پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے اس شہر میں رنچھور لائن کے علاقے میں واقع ایک گنجان آباد بازار کھوری گارڈن میں رمضان کے مہینے میں ایک مخیر تاجر ہر سال کی طرح غریبوں اور ضرورت مندوں میں مفت راشن تقسیم کروا رہے تھے کہ اچانک خواتین کا رش بڑھنے اور آٹے کے حصول کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں وہاں بھگدڑ مچ گئی اور یوں سینکڑوں خواتین تنگ راستے میں دم گھٹنے کے بعد پیروں تلے آکر روندھی گئیں۔

ایک عینی شاہد خاتون نے جائے وقوعہ پر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ مجمع میں بھگدڑ اور تنگ راستوں کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

اس جگہ پر موجود 400 کے قریب غریب افرادکے مابین درست انداز میں قطار بندی کے معاملے پر بحث اور دھکم پیل شروع ہوگی۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے وہاں بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں 18 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

Verkehr in Pakistan
کراچی میں رنچھوڑ لائن کے علاقے سے گزرنے والا ٹریفکتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز کے مطابق کھوری گارڈن سے گاڑیوں کے رش کے باعث زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے میں بھی بہت دیر ہو گئی، جس کے نتیجے میں کئی زخمی راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ کھوری گارڈن کراچی کا ایک بہت ہی گنجان آباد علاقہ ہے، جہاں روزمرہ کی زندگی میں ہر طرف انسانوں کا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے۔

کراچی کے ایک سرکاری ہسپتال کے مطابق اس افسوسناک واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہو چکی ہے، تاہم اس میں اضافہ ممکن ہے کیونکہ چند زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں کی کل تعداد ابھی تک غیر واضح ہے۔

کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد نے بتایا کہ پولیس نے کھوری گارڈن میں مفت آٹا تقسیم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ایک رکن کو گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے حکام سے یہ آٹا تقسیم کرنے کی قبل ازوقت اجازت حاصل نہیں کی تھی۔

ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر کراچی جاوید حنیف کا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینے میں کراچی میں مخیر حضرات غریبوں میں راشن تقسیم کرتے ہیں، لیکن اس اقدام سے قبل پولیس کو آگاہ ضرور کیا جاتا ہے۔

اس واقعے کی صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور تمام ہی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے مذمت کی ہے۔ ملک میں جاری چینی، آٹے، بجلی اور اب سوئی گیس کے بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی طے کرنے کے بجائے اس وقت سیاستدان اور میڈیا، ماضی میں خفیہ اداروں کے سربراہوں کی سرگرمیوں، ان کی سازشوں کو بے نقاب کرنے میں مصروف ہیں۔

وزیراعظم گیلانی، گزشتہ کئی روز سے قوم کو آئندہ ہفتوں میں چینی، آٹے، پانی، بجلی اور گیس کے بحران کے حوالے سے صرف مطلع کررہے ہیں، لیکن ان بحرانوں سے نمٹنے کا حل شاید ان کے پاس بھی موجود نہیں ہے۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری مسائل میں گھری قوم کو چھوڑ کر ایک طویل غیرملکی دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔ صدر پاکستان کا موقف ہے کہ ان عوامی مسائل سے نمٹنا حکومت کا کام ہے جس کی باگ ڈور یوسف رضا گیلانی کے ہاتھ میں ہے۔

رپورٹ: انعام حسن / رفعت سعید

ادارت: مقبول ملک