کراچی: ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ 12 سو ہو گئی
25 جون 2015پانچ روز تک شدید گرمی اور لُو میں پانی اور بجلی کی قلت برداشت کرتے کرتے آخر کار دم توڑ دینے والے سینکڑوں انسانوں کے لواحقین پر کڑا وقت ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی وجہ سے شہر کے مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کی گنجائش بھی ختم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے لواحقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔
بیس ملین کی آبادی پر مشتمل شہر کراچی کے عوام کو عین رمضان کے مہینے میں پانی اور بجلی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اکثر دکانوں میں دن کے اوقات میں پانی اور برف وغیرہ کی فروخت کا سلسلہ بند رہتا ہے۔
کراچی میں جمعرات کو درجہ حرارت کم ہونے کے بعد بھی 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہے تاہم شدید گھٹن اور بارش کی کمی کے باعث رطوبت میں کمی مزید بیماریوں کا باعث بن رہی ہے۔ گزشتہ ویک اپنڈ کراچی کا درجہ حرارت 1981 ء سے اب تک کا ریکارڈ توڑتے ہوئے گرم ترین ویک اینڈ تھا جس میں درجہ حرارت 44 تا 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ایک سینیئر اہلکار انور کاظمی کے بقول،’’ مردہ خانوں میں لاشوں کا ڈھیر لگتا جا رہا ہے۔ سرد خانوں کے ریفریجریٹر یونٹس گرمی کے سبب کام نہیں کر رہے ہیں‘‘۔ انور کاظمی نے ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سوائے دوسروں پر الزام تراشی کے کچھ نہیں کیا ہے۔ کاظمی نے اپنے بیان میں کہا کہ،’’ہم سرکاری ہسپتالوں کے عملے اور ڈاکٹروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو انتھک خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں، جب مریضوں کا نہ ختم ہونے والا سیلاب ان ہسپتالوں کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘۔ ان ہسپتالوں نے میڈیکل اسٹوڈنٹس کو بنیادی خدمات انجام دینے پر مامور کیا ہے اور ان کی اضافی شفٹیں لگائی گئی ہیں۔
دریں اثناء انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کراچی کی سڑکوں، گلیوں اور کوچوں میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے لاتعداد خیمے لگائے گئے ہیں جن میں ٹھنڈا پانی، مریضوں میں نمکیات کی کمی دور کرنے کے لیے نمکیں پانی وغیرہ تقسیم کیے جا رہا ہے۔
کراچی کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال ’جناح ہاسپٹل‘ نے اسٹریچرز اور ٹھنڈے پانی کی فراہمی کی اپیل کی تھی جس کے بعد ہسپتال کی انتظامیہ کو بڑی تعداد میں خیراتی اداروں کی طرف سے یہ چیزیں مہیا کی گئی ہیں۔ جناح ہسپتال کی ڈاکٹر تسنیم بٹ نے بتایا،’’ خیراتی اداروں نے کرائے کے ایئر کنڈیشنرز کا بندو بست کیا ہے‘‘۔ جس وقت وہ یہ بیان دے رہی تھیں عین اُسی وقت اُن کے ٹیلی فون پر ایک اور ڈونر کی کال آئی۔
پاکستان میں عشروں سے سول اور ملٹری حکومتوں کی کوتاہیوں اور نظر انداز کیے جانے کے سبب ملک کے تعلیم، سماجی اور صحت کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور یہ انتہائی ناقص ہو چُکے ہیں۔ اس سب کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔