1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی نے مقامی پولیس فورس کے قیام کی منظوری دے دی

16 جولائی 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے ملک میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کی روک تھام کے لئے مقامی سطح پر پولیس فورس کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے۔ اس نئی پولیس فورس کے قیام کے حوالے سے افغانستان میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/OMq0
تصویر: AP

اس مقامی خصوصی پولیس فورس کا قیام افغانستان میں اس لئے بھی ایک حساس نوعیت کا معاملہ سمجھا جاتا ہے کہ افغانستان پر سوویت حملے کے بعد ملک میں ہونے والی خانہ جنگی میں اسی طرح کی ایک پولیس فورس کا کردار انتہائی منفی رہا تھا۔

اس منصوبے کے تحت افغانستان کے مختلف علاقوں میں مقامی افراد کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے طور پر کی جانے والی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ایسے مقامی کارکنوں کو حکومت کے لئے کام کرنے کے عوض تنخواہیں بھی دی جائیں گی۔

Flash-Galerie Wahlen Afghanistan
افغانستان کی قومی پولیس کے اہلکاروں کی تعداد نہایت کم ہےتصویر: AP

مقامی پولیس فورس کہلانے والے اس نئے نظام کی تشکیل کا منصوبہ واشنگٹن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، تاہم صدر کرزئی کو اس پر شدید تحفظات تھے۔ افغان حکام کے مطابق اس معاملے میں صدر کرزئی نے امریکی دباؤ کے خلاف خاصی مزاحمت کی لیکن آخرکار انہیں ہار ماننا ہی پڑی۔ اس خصوصی پولیس کو ایسے علاقوں میں فعال بنایا جائے گا، جہاں طالبان عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی افغان پولیس فورس کی حساس مقامات پر تعیناتی ’ایک بہتر حل‘ ہے کیونکہ افغانستان کی قومی پولیس کے اہلکاروں کی تعداد عسکریت پسندی کے بڑے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے خاصی کم ہے۔

اس خصوصی پولیس فورس کی تشکیل کی منظوری کی تصدیق اعلیٰ افغان حکام، افغانستان میں غیر ملکی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور کابل میں تعینات امریکی سفیر کی جانب سے بھی کر دی گئی ہے۔

Symbolbild out of area Einsätze Bundeswehr Friedenseinsätze
قومی پولیس مقامی فورس کی مدد کرے گیتصویر: dpa

افغانستان میں تعینات تقریبا ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجی ابھی تک طالبان عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی اور خونریز کارروائیوں میں کسی قابل ذکر کمی کو یقینی نہیں بنا سکے۔ ان حالات میں امریکی انتظامیہ کا افغان حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ذمہ داری اب اپنے کاندھوں پر اٹھائے۔ امریکی صدر باراک اوباما پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ اگلے برس افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ اس سے قبل افغان حکومت کو ملک میں امن و امان کی مکمل ذمہ داری لازمی طور پر اپنے سر لینا ہو گی۔

کابل میں صدارتی ترجمان حامد علمی کے مطابق اس پولیس فورس کی نفری، تنخواہوں اور تشکیل کے لئے ممکنہ تاریخ سے متعلق جملہ ذمہ داریاں افغان محکمہ داخلہ کو سونپ دی گئی ہیں۔

صدارتی ترجمان کے مطابق اس پولیس فورس میں شامل ایسے اہلکاروں کو اسلحہ فراہم نہیں کیا جائےگا، جو اپنے پاس پہلے سے موجود ذاتی ہتھیاروں کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ زیادہ تر افغان شہری، جن میں خصوصی طور پر دیہی علاقوں کے باشندے بھی شامل ہیں، جدید آتشیں اسلحے سے لیس ہیں۔

افغان محکمہ داخلہ کے مطابق یہ مقامی فورس LPF قومی پولیس ANP کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور اس کے ہر یونٹ کی ذمہ داری اپنے اپنے علاقے کی حفاظت ہو گی۔

اسی طرح کی ایک کمیونٹی پولیس فورس چند ماہ قبل مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں بھی تشکیل دی گئی تھی۔ تاہم اس فورس کے قیام یا اس پر انحصار کے ابھی تک کوئی حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں