کرکٹ کے بعد ہاکی میں بھی تھرڈ امپائر
8 دسمبر 2009آسٹریلوی شہر میلبورن میں اٹھائیس تا پانچ دسمبر تک کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ چیمپیئنز ٹرافی میں پہلی بار عالمی ہاکی فیڈریشن نے ٹی وی ریفرل سسٹم کو آزمائشی طور پر متعارف کروا نے کا جو فیصلہ کیا تھا، اُس پر آزمائشی عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس آٹھ روزہ ٹورنامنٹ کے دوران کسی بھی حلقے کی طرف سے ریفرل سسٹم پر تنقید یا اعتراض سامنے نہیں آیا۔ لیکن اِس نظام کے متعارف کروانے پر کئی حلقوں کی جانب سے پذیرائی ضرور سامنے آئی۔
عالمی ہاکی فیڈریشن کی نظرثانی کمیٹی کی جانب سے حتمی منظوری کے بعد اِس نظام کو سر دست ڈی کی حدود میں ہونے والے فیصلوں کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ اِس ضمن میں گول کا تنازعہ پیدا ہو جانے کی صورت میں امپائر یا کھلاڑی اِس سہولت کو استعمال میں لا سکیں گے۔ اِس کے علاوہ اِسی حدود میں پنیلٹی کارنرز اور پنیلٹی سٹروکس کے حوالے سے بھی کسی بھی ابہام کو دور کرنے کے لئے میدان کے اندر موجود امپائر اپنی سہولت کی خاطر ٹی وی پر مانٹرنگ کرنے والے تھرڈ امپائر کی مدد لے سکے گا۔
کسی بھی ٹیم کو ایک ریفرل کی اجازت دی گئی ہے۔ اگر وہ اعتراض درست ثابت ہوتا ہے تو ٹیم ایک اور ٹی وی ریفرل کا حق استعمال کر سکے گی۔ اگر میدان میں امپائر کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر ٹی وی پر ری پلے دیکھنے کے بعد تھرڈ امپائر اُس کو مسترد کردیتا ہے تو ٹیم کے پاس ایک اور اپیل کا حق ختم ہو جائے گا۔ کسی بھی ٹیم کی طرف سے امپائر کے فیصلے پر اعتراض کی صورت یہ اپیل ٹیم کے کپتان کی جانب سے سامنے آنا ضروری ہے۔ کوئی اور کھلاڑی یہ حق استعمال نہیں کر سکے گا۔ ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی میں نامزد کھلاڑی یہ حق استعمال کرنے کا مجاز ہو گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ٹی وی ریفرل سسٹم کے متعارف کروانے سے ہاکی میں کئی تنازعات کے ختم ہونے کا جہاں امکان ہے وہیں ریفرل کی صورت میں ٹی وی امپائر کی ذمہ داریوں میں انتہائی زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔ دونوں اطرف کی ڈی کے باہر ہونے والے فاؤل یا امپائرنگ فیصلوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
عالمی ہاکی فیڈریشن کی مقابلوں کے امور کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین کین ریڈ کا کہنا ہے کہ ریفرل سسٹم کا بنیادی مقصد بڑے ٹورنامنٹس اور تمام بین الاقوامی میچوں میں غلطیوں کا تدارک ہے کیونکہ ایسی غلطیوں سے کئی ٹیموں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی میں ریفرل سسٹم کی رپورٹ پر فیصلے کے بعد امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اگلے سال کے خواتین اور مردوں کے عالمی کپ مقابلوں میں ٹی وی ریفرل سسٹم کا اطلاق پوری طرح کیا جا سکے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: گوہر نذیر گیلانی