کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، 10 ہلاک
11 فروری 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھارتی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ چار عسکریت پسندوں نے ہفتہ 10 فروری کو علی الصبح جموں شہر کے مضافات میں واقع بھارتی فوج کے ایک انفینٹری کیمپ میں داخل ہو گئے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان راجیش کالیا کے مطابق ان چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ تلاش اور علاقے میں حملہ آوروں کے ممکنہ ساتھیوں کی تلاش کا آپریشن جاری ہے۔
وزرات خارجہ کے بیان کے مطابق کم از کم حملہ آوروں اور بھارتی فوجیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد زخمی بھی ہیں جن میں پانچ خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والا سویلین شخص ایک فوجی کا والد تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آور مذکورہ کیمپ کے عقبی جانب سے داخل ہوئے اور اس کے رہائشی علاقے تک پہنچ گئے۔ راجیش کالیا کے مطابق حملہ آوروں کو چھوٹے سے علاقے تک محدود رکھنے اور اس علاقے سے فوجیوں کے خاندانوں کو نکالنے کی کوشش کے باعث یہ آپریشن 24 گھنٹے سے زائد وقت تک تک جاری رہا۔
ڈی پی اے کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سنجوان فوجی کیمپ پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل دو خودکش حملہ آوروں نے 2006ء میں اس کیمپ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 12 فوجی مارے گئے تھے۔
جموں و کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث ہے اور دونوں ممالک میں تقسیم ہے۔ دونوں ملک اس پورے علاقے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے علیحدگی پسندوں نے مسلح تحریک شروع کر رکھی ہے جس کے باعث 44 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سرگرم باغیوں کی مدد کرتا ہے تاہم پاکستان ایسے الزامات کی نفی کرتا ہے۔