1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر کی حکومت بچی کی فریاد پر غور کرنے پر مجبور ہوئی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
1 جون 2021

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ایک کم سن بچی نے کم سن طلبہ کو بہت زیادہ ہوم ورک دینے کے خلاف شکایت کی تھی۔ جواباً انتظامیہ نے تعلیمی پالیسیوں میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3uGtS
New Delhi Union MoS Communications Manoj Sinha addresses at the inaugural programme of Conference
تصویر: IANS

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ایک چھ سالہ بچی کا چھوٹا سا ویڈیو  سوشل میڈیا پر وائرل ہو گيا ہے جس میں اس بچی نے بھارتی وزير اعظم نریندر مودی سے سوال کیا ہے آخر کم عمر بچوں کو اتنا زیادہ ہوم ورک کیوں دیا جاتا ہے اور اسے آسان بنانے کی اپیل کی تھی۔

کشمیر کی انتظامیہ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے تعلیمی پالیسی میں تبدیلی کا وعدہ کیا ہے۔  ریاستی گورنر  نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہوم ورک کم کرنے لیے فوری طور پر اصول و ضوابط جاری کر یں۔

ویڈیو میں کیا ہے؟

مختصر سے ویڈیو میں ایک کم سن بچی کہتی ہے، "السلام علیکم مودی صاحب: میں ایک لڑکی بول رہی ہوں، میری عمر چھ برس ہے۔ میں آپ کو زوم کلاس کی چھوٹی بڑی باتیں بول سکتی ہوں۔ چھوٹے بچے، جو چھ برس کے ہوتے ہیں، انہیں میڈم اور سر زیادہ کام کیوں دیتے ہیں؟ اتنا کام تو بڑے بچوں کو دیا جا تا ہے۔"

وہ اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے مزید کہتی ہیں، "میں صبح اٹھتی ہوں اور ہماری دس بجے سے دو بجے تک کلاس ہوتی رہتی ہے۔ ۔۔۔۔ پہلے انگلش، حساب پھر اس کے بعد اردو اور کمپیوٹر وغیرہ وغیرہ: اتنا زیادہ کام تو بڑے بچے رکھتے ہیں جو ساتویں یا دسویں کلاس میں ہوتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو اتنا کام کیوں دیتے ہیں۔"

بہت ہی معصوم اور پیارے لہجے پر مبنی اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں اور ہزاروں اسے شیئر کر رہے ہیں۔  اس پر جموں وکشمیر کی انتظامیہ کی بھی نظر پڑی ہے اور گورنر منوج سنہا نے بھی اس کا نوٹس لیا۔

انہوں نے ٹویٹر پر اس کے جواب میں لکھا کہ یہ، "بہت پیاری شکایت۔ محکمہ تعلیم کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ اسکول کے بچوں پر ہوم ورک کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کے اندر نئی پالیسی وضع کریں۔  بچپن کی معصومیت خدا کا تحفہ ہے اور ان کے یہ دن زندہ دلی، خوشی اور مسرت سے بھر پور ہونے چاہیے۔"

اطلاعات کے مطابق مذکورہ بچی کا تعلق مرکزی کشمیر کے چادورہ علاقے سے ہے اور اسے ایک کشمیری پنڈت فیملی نے شیئر کیا تھا۔ تاہم اس کے علاوہ ابھی تک اس کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دریائے سندھ جہاں سے شروع ہوتا ہے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں