کلنٹن کا پاکستان کو ’واضح‘ پیغام
21 اکتوبر 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا: ’’یہ ملاقات بہت بے تکلف ماحول میں ہوئی، گفتگو تفصیلی تھی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو مزید بات چیت ہو گی۔ جمعرات کی بات چیت میں امریکی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اور امریکی ملٹری آفیسر مارٹن ڈیمپسی بھی ہلیری کلنٹن کے ہمراہ تھے۔
پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ شامل تھے۔ وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی یہ ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ملاقات میں امریکی رہنماؤں نے پاکستان کو خبردار کیا کہ شدت پسند گروپوں کے ساتھ مشتبہ تعلقات ختم کریں۔
قبل ازیں جمعرات کو کابل کے ایک دورے کے موقع پر کلنٹن نے کہا تھا کہ پاکستان کو واضح پیغام بھیجنے کا وقت ہے تاکہ وہ افغانستان میں ایک دہائی سے چلی آ رہی جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثی اور شدت پسندوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے کوششیں بڑھائے۔
ان کا کہنا تھا: ’’انہیں حل کا حصہ بننا چاہیے اور اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کریں، جو ان کے اپنے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں اور سرحد پار کر کے افغانستان میں بھی ہلاکتیں کرتے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’ہم لڑیں گے، ہم بات بھی کریں گے اور ہم تعمیراتی کاموں میں بھی حصہ لیں گے۔ اور وہ ہماری مدد کر سکتے ہیں، یا رکاوٹ بن سکتے ہیں، لیکن ہم اپنی کوششیں نہیں روکیں گے۔‘‘
روئٹرز کے مطابق پاکسانی تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ امریکی حکام نے پاکستان کو ایک سخت پیغام دیا ہے۔ پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے: ’’میرے خیال میں انہوں نے یہ طے کر لیا ہے کہ انہیں پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں حتمی رائے چاہیے، بالخصوص افغانستان سے تعلق کے حوالے سے۔‘‘
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی