کمبوڈیا میں بھگدڑ، ہلاکتوں کی تعداد 380
23 نومبر 2010یہ واقعہ گزشتہ روز وہاں ایک روایتی میلے کے دوران رونما ہوا۔کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون سین (Hun Sen) نے پچیس نومبر کو قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔گزشتہ روز دوپہرکو رونما ہونے والے اس واقعے کے بعد جو خوفناک تباہی مچی، اسے سمیٹنے کے لئے امدادی کارکن رات بھر مصروف رہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق امدادی کارکن اور رضا کار ادارے آج صبح تک لاشیں اکٹھی کرتے رہے۔
اگرچہ سرکاری سطح پر ابھی تک اس بھگدڑ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈائمنڈ آئی لینڈ جانے کے لئے پُل پر اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا، جب کسی نے پل کے کمزور ہونے کی افواہ پھیلا دی، جس کے بعد لوگوں نےگھبراہٹ میں بھاگنا شروع کر دیا اور اس میں جو گرتا گیا، وہ بے قابو ہجوم کے پاؤں تلے کچلا گیا۔
کئی ایک نے جان بچانے کے لئے دریا میں چھلانگیں لگا دیں۔ بتایا گیا ہے کہ زیاہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئیں جبکہ کچھ دریا میں ڈوبنے کی وجہ سے بھی لقمہ اجل بنے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا،’ یہ خوفناک ہے کہ اتنے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے، اتنا ہولناک حادثہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘
یہ حادثہ ایک تین روزہ روایتی میلے کے تیسرے اور آخری دن پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ جب یہ حادثہ پیش آیا تو اس وقت پل پر اہک ہزار افراد موجود تھے۔کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہون سین نے اس حادثے کو گزشتہ تین دہائیوں میں ملکی تاریخ کا تاریک ترین لمحہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس حادثے کو سن 1970ء کے عشرے میں کھمیر رُوژ کی طرف سے وسیع پیمانے پر کئے گئے قتل عام کے بعد کمبوڈیا کی تاریخ میں سب سے بڑا حادثہ قرار دیا۔ ہون سین نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں جمعرات کو قومی سوگ منایا جائے گا۔
اس وقت دارالحکومت کے کئی ہسپتالوں میں متعدد زخمیوں کے علاج کے لئے ہنگامی حالت نافذ ہے۔ انہی زخمیوں میں ایک تئیس سالہ نوجوان بھی شامل ہے، جو بھگدڑ کے وقت اسی پل پر موجود تھا۔ اس کا کہنا ہے،'میں بھگدڑ کے وقت اس پل پر موجود تھا، بہت زیادہ گرمی ہو گئی تھی اور پھر اچانک میں بے ہوش ہو گیا۔‘
کمبوڈیا بھر سے لاکھوں افراد تین روزہ سالانہ واٹر فیسٹیول میں شرکت کے لئے دارالحکومت پہنچے تھے۔ پیر کو فیسٹیول کا آخری دِن تھا۔ یہ کمبوڈیا کا سب سے بڑا ثقافتی میلہ ہے، جو مچھلی کی فراہمی اور زمین کی زرخیزی کے لئے دریاؤں کی شکرگزاری کا ایک طریقہ بھی مانا جاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین