کمبوڈیا میں 350 سے زائد ہلاکتیں ، آج یوم سوگ
25 نومبر 2010اس واقع کو کمبوڈیا میں کئی دہائیوں کے دوران سب سے بڑا قومی المیہ کہا جا رہا ہے۔ سوگوار تقریب کا انعقاد اُسی تنگ پل پر کیا گیا، جہاں ہلاکتوں کا یہ واقع رونما ہوا تھا۔ کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن سین نے اس تقریب میں سیاہ کپڑے پہنے ہوئے شرکت کی، اس موقع پر وہ اپنے خذبات پر قابو نہ رکھ پائے اور اُن کی آنکھوں سے زار وقطار آنسو رواں تھے۔ یاد رہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا تھا، جب پانی کا تہوار منانے کے لئے ایک بہت بڑا مجمع ایک چھوٹے سے جزیرے پر جمع ہوا تھا۔ کمبوڈیا میں یہ تہوار ہر سال منایا جاتا ہے۔
دریں اثناء وزارت سماجی امور کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد 347 سے لے کر 356 کے درمیان ہے۔ اس سے قبل ہلاکتوں کی تعداد 456 کے قریب بتائی جا رہی تھی۔ حکام کے مطابق چند لاشوں کو دو بار گنا گیا تھا جس کے سبب کُل تعداد بڑھ گئی تھی تاہم لاشوں کی صحیح طور پر گنتی کے بعد پتہ چلا ہے کہ اس افسوسناک حادثے میں347 سے 356 تک جانیں ضایع ہوئی ہیں۔
کمبوڈیا کے وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ یہ حادثہ 1970 کی دہائی میں سُرخ خمیر کی طرف سے وسیع پیمانے پر کئے جانے والے قتلِ عام کے بعد کمبوڈیا کو پیش آنے والا سب سے بڑا حادثہ ہے۔ اس حادثے کے بعد نوم پینہ کا سب سے بڑا ہسپتال لاشوں سے بھر گیا تھا اور وہاں بے پناہ ہجوم کی وجہ سے کئی زخمیوں کو کوریڈورز میں ہی طبی امداد دی جاتی رہی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہلاکتیں پل کے اوپر زیادہ ہجوم کے اکٹھا ہو جانے کی وجہ سے ہوئیں۔ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جزیرے اور پل پر سکیورٹی کی ذمہ داریاں ایک پرائیویٹ سکیورٹی فرم کو سونپی گئی تھیں۔
نوم پینہ کے پولیس چیف ٹاچ ناروتھ کا کہنا ہے کہ 8 میٹر چوڑے اور 100 میٹر لمبے پل پر یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب پل پر تقریبا سات ہزار افراد موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر چالیس ہزار سے زائد پولیس افسران کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے لے لئے تعینات کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کمبوڈیا بھر سے لاکھوں افراد تین روزہ سالانہ واٹر فیسٹیول میں شرکت کے لئے دارالحکومت پہنچے تھے۔ پیر کو فیسٹیول کا آخری دِن تھا۔ یہ کمبوڈیا کا سب سے بڑا میلہ ہے، جو مچھلی کی فراہمی اور زمین کی زرخیزی کے لئے دریاؤں کی شکر گزاری کا ایک طریقہ بھی مانا جاتا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ