1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مزید شدت کا امکان ہے، چینی حکومت

26 جنوری 2020

چینی حکومت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ شدید ہوتا جا رہا ہے اور یہ کئی اور علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اس وائرس کی افزائش سے متعلق بنیادی معلومات محدود ہونے کے باعث اس کے پھیلاؤ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WpYU
China Temperaturmessung in Wuhan
تصویر: Getty Images/AFP/H. Retamal

چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے نگران وزیر ما شیاؤ وی نے ایک پریس بریفنگ میں اعتراف کیا کہ کہ طبی حکام کے پاس اس نئے وائرس سے متعلق بنیادی معلومات محدود تھیں اور یہی بات اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بھی بنی۔ کمیشن کے مطابق اس پھیلاؤ میں مزید اضافے کا قوی امکان موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وائرس کی افزائش کی مدت ایک سے چودہ دن تک ہے اور یہ صورت حال سن 2002 میں پھیلنے والے سارس وائرس سے مختلف ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں مبتلا مریضوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ چین کے مختلف شہروں بشمول بیجنگ اور شنگھائی میں نمونیا کا باعث بننے والے اس وائرس کے مریضوں کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی نصف درجن سے زائد ممالک میں ہو چکی ہے۔ ان ملکوں میں امریکا، آسٹریلیا، جاپان، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، تائیوان، فرانس اور کینیڈا شامل ہیں۔

China Wuhan Pharmazieangestellte in Schutzanzügen
ووہان اور دیگر شہروں میں دوا خانوں کا عملہ بھی حفاظتی لباس پہنے ہوئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/H. Retamal

چینی حکام نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے سے ہونے والی ہلاکتیں اب چھپن ہو گئی ہیں۔ چین کے ووہان اور قریبی شہروں کے ہسپتالوں میں قریب دو ہزار نمونیے میں مبتلا مریض داخل ہیں اور نئے مریضوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا رہتا ہے اور کھانسی کی وجہ سے پھیھپڑوں کی سوزش انجام کار موت کا سبب بنتی ہے۔

مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں بیجنگ حکومت نے اضافی طبی عملے کی تعیناتی سمیت ادویات کی بھاری کھیپ بھی وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے ووہان اور دیگر شہروں کی جانب روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد کی صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

Deutschland Forschung Coronavirus
ہسپتال میں مریضوں کے مسلسل کلینیکل ٹیسٹس کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau

کئی چینی صوبوں نے بہت طویل سفر والی بس سروسز بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے ہی حفاظتی اقدامات کے تحت بیجنگ میں تعلیمی اداروں کی بندش کی مدت میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔ اسی طرح بڑے شہروں کے سینما گھر بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ووہان شہر میں وائرس پھیلنے کا ممکنہ مقام گوشت فروخت کرنے والی ایک مارکیٹ خیال کی جاتی ہے۔ اب چینی حکومت نے جنگلی جانوروں کی ملک کے مختلف علاقوں کے درمیان ہونے والی تجارت بھی جہاں عارضی طور پر معطل کر دی ہے وہیں پر ہوٹلوں اور ریستورانوں کو جنگلی جانوروں کا گوشت فراہم کرنے کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے۔ ایسے جنگلی جانوروں میں سانپ، مور اور مگر مچھ بھی شامل ہیں۔ ان جانوروں کے گوشت کی آن لائن تجارت بھی نہیں کی جا سکے گی۔ ایسی جنگلی حیات کی فراہمی چین کے ہمسایہ ممالک کو بھی روک دی گئی ہے۔

China Wuhan Hygienemaßnahmen wegen Coronavirus
مختلف مقامات پر جراشیم کش سیال مواد لوگوں کے لیے رکھ دیے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Images/Chinatopix

اسی دوران حکام نے ووہان سے دیگر شہروں کی طرف سفر کرنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس شہر سے کسی بھی دوسرے مقام کی جانب روانہ ہونے سے قبل مقامی کمیونٹی ہیلتھ اسٹیشن میں اپنا اندراج کروائیں اور انہیں کم از کم چودہ دن تک قرنطینہ میں طبی نگہداشت میں رکھا جائے گا۔ بیجنگ حکومت نے متاثرہ شہروں کی جانب سفر پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے تناظر میں چینی شہر ووہان میں امریکی قونصل خانے کے عملے کے انخلا کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی پرواز اٹھائیس جنوری کو ووہان کے ہوائی اڈے سے امریکی شہر سان فرانسسکو کے لیے روانہ ہو گی۔

ع ح ⁄ م م ( روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید