’دنیا ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی،‘ عالمی ادارہ صحت
20 جون 2020جنیوا سے ہفتہ بیس جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق عالمی ادارے نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کووڈ انیس کی عالمگیر وبا اب نہ صرف مزید تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے بلکہ دنیا کے بیسیوں ممالک میں اس وائرس سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن سے عام انسان تنگ بھی پڑتے جا رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس آڈانوم گیبرائیسس نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک نئی انتہا کو پہنچ گئی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اقوام اور ان کے باشندے انتہائی محتاط رہیں۔‘‘
گیبرائیسس نے صحافیوں کو بتایا، ''صرف جمعرات اٹھارہ جون کے روز ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کو عالمی سطح پر کورونا وائرس کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نئے کیسز کی اطلاع دی گئی۔ یہ بین الاقوامی سطح پر اس بیماری سے متاثرہ افراد کی اب تک کسی ایک دن میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ تعداد تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی سطح پر یہ وبا اور اس کا پھیلاؤ اب تیز رفتار ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے مطابق کورونا وائرس کے ان ڈیڑھ لاکھ سے زائد نئے مریضوں کی نصف سے زائد تعداد کا تعلق دونوں امریکی براعظموں، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تھا۔
ٹیڈروس آڈانوم گیبرائیسس نے کہا ، ''دنیا اس وقت ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ بات بھی قابل فہم ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں انسان لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھروں میں رہتے رہتے تھک چکے ہیں اور بہت سے ممالک یہ بھی چاہتے ہیں کہ اب وہ جلد از جلد اپنے ہاں لاک ڈاؤن ختم کر کے اقتصادی سرگرمیوں کو بلاتاخیر بحال کریں۔‘‘
تاہم انہوں نے تنبیہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ''کورونا وائرس ابھی تک بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ وائرس آج بھی مہلک ہے اور ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں جو اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس لیے عالمی سطح پر تاحال انتہائی حد تک محتاط رویے اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
کل جمعہ انیس جون کی رات تک کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر متاثرین کی تعداد 8.5 ملین سے زائد اور ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم بھی چار لاکھ 54 ہزار ہو چکی تھی۔
م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)