کوپن ہیگن مذاکرات حتمی اور فیصلہ کن مرحلے میں
17 دسمبر 2009وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کوپن ہیگن میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے اختتام تک کوئی حتمی اور فیصلہ کن نتائج سامنے آنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ آج کوپن ہیگن کانفرنس میں شرکت میں روانگی سے قبل میرکل نے برلن میں وفاقی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا کہ امریکہ اور دیگر بڑے ممالک کو چاہئے کہ وہ ضرر رساں کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق اپنے اہداف کو بڑھائیں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے طویل المیعاد مالی امداد کا اعلان کریں۔
میرکل کا کہنا تھا:’’اگر ہم اس وقت اہم اقدامات نہ کر پائے تو ہمیں شدید نوعیت کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن سے سب سے زیادہ غریب ممالک متاثر ہوں گے۔ اس امر پر تو بارہا زور دیا جاتا ہے کہ تحفظ ماحولیات پر بہت زیادہ اخراجات آئیں گے تاہم اس بارے میں بات ہی نہیں کی جاتی کہ اس اہم مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات نہ ہوئے تو اس کا نتیجہ کتنا مہنگا پڑے گا۔ تمام تر اقتصادی تجزیاتی رپورٹوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اگر ہم زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے میں ناکام رہے تو اس کے نقصانات بہت زیادہ ہوں گے۔"
ادھر کوپن ہیگن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پہلی مرتبہ کہا ہے کہ ان کا ملک دنیا کی دیگر بڑی اقتصادی قوتوں کے ساتھ مل کر ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک بڑے امدادی پیکیج کے لئے کوشاں ہو گا۔
کلنٹن نے اِس حوالے سے اپنے بیان میں کہا:’’امریکہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کرترقی پذیر ممالک کی امداد کے لئے سن دو ہزار بیس سے ایک سو بلین ڈالر کے سالانہ ہدف کو مشترکہ طور پر پورا کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ غریب ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مؤثر اقدامات کر سکیں۔‘‘
یورپی یونین اب تک ترقی پذیر ممالک کو مطلوب امداد کی مالیت 100 ارب یورو بتاتی رہی ہے۔ تاہم کلنٹن کا بیان اس ضمن میں غیر واضح ہے کہ اس پیکیج میں واشنگٹن حکومت کا حصہ کتنا ہوگا۔
دریں اثناء کوپن ہیگن میں جاری کانفرنس میں شامل چین کے وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس اجلاس کے ٹھوس نتائج سامنے آنے کے بارے میں نا اُمید نہیں ہونا چاہئے۔ انہیں نے کہا کہ وہ بڑی امیدیں وابستہ کر کے کوپن ہیگن آئے ہیں اور اب بھی مایوس نہیں ہوئے ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات کی شام کوپن ہیگن پہنچیں گی۔ جمعے کو ان کی ملاقات امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ متوقع ہے تاہم اس قسم کی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ غالباً اوباما کوپن ہیگن اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ اس بارے میں ہلیری کلنٹن نے ایک سوال کے جواب میں کہا:"صدر اوباما کوپن ہیگن کانفرنس میں آنے کا پلان کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ کوئی خاطر خواہ چیز سامنے آئے گی"۔
رپورٹ: کشور مصطفےٰ
ادارت: امجد علی