کیتھولک مشائخ طلاق اور ہم جنس پرستی کے موضوعات پر متفق نہیں
19 اکتوبر 2014ویٹیکن سٹی میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کیتھولک مشائخ کی سالانہ کانفرنس (Synod) کسی بڑے فیصلے کے بغیر ہی ختم ہو گئی ہے۔ اِس کانفرنس میں پوپ فرانسِس کی تمنا تھی کہ کارڈینلز طلاق اور ہم جنسی پرستی کے بارے میں قدرے نرم رویہ اپنائیں لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ کسی بھی بڑے فیصلے کے لیے کارڈینلز کی کل موجود تعداد کا دو تہائی درکار ہوتا ہے۔ ختم ہونے والے اجلاس میں دنیا بھر سے 183 کارڈینلز شریک تھے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ صورت حال پوپ فرانسِس کے لیے موافق خیال نہیں کی جا سکتی۔
ویٹیکن کے ترجمان فیڈریکو لومبارڈی نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس کے شرکاء نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے اور اُس میں لبرل اور قدامت پسند کارڈینلز کے خدشات اور تحفظات کو شامل کیا گیا ہے۔ لومبارڈی کے مطابق حتمی ووٹنگ میں طلاق اور بعد میں دوبارہ شادی کے علاوہ ہم جنس پرستی پر مبنی تین پیراگرافوں کو منظوری کے لیے دو تہائی شرکاء کی حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔ دو ہفتوں پر محیط کیتھولک مذہبی اکابرین کی مختلف نشستوں میں قدامت پسند سینیئر بشپس اور لبرل اپروچ کے حامل رہنماؤں کے درمیان کُھلم کُھلا اختلافی دلائل کا بھی تبادلہ کیا جاتا رہا۔ اِن نزاعی معاملات کے حوالے سے پوپ کا کہنا ہے کہ چرچ میں گناہ گاروں کے لیے نرم گوشہ پیدا کرنا ضروری ہے۔
کیتھولک مشائخ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اگلے برس طلاق اور دوسری شادی کے علاوہ ہم جنس پرستی کے حوالے سے اُن کے پیش کردہ نظریات مزید افزائش پا سکیں گے اور ایسی ہی میٹنگ میں مثبت حل بھی سامنے آ سکے گا۔ پوپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چرچ کو اِس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور باہمی اتفاق سے صورت حال کو بہتر کرنا ممکن ہے۔ اس اجلاس کی مرتب کردہ رپورٹ میں اُن تین پیراگرافس کو بھی پوپ کی ذاتی درخواست پر شائع کرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔
ایک ارب سے زائد کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے اس خصوصی اجلاس کے آغاز پر دنیا بھر سے آئے ہوئے سینیئر مذہبی رہنماؤں سے درخواست کی تھی کہ وہ غیر شادی شدہ ماؤں کے لیے رحمدل رویہ اپنائیں۔ اسی طرح پوپ نے طلاق حاصل کر کے دوسری شادی کی اجازت کو بھی پیش کیا تھا۔ شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے آسٹریا کے کارڈینل کرسٹوف شُونبورن کا کہنا تھا کہ تجویز کردہ معاملات کے حوالے سے مختلف معاشروں کے بشپس کی جانب سے بہت زیادہ مخالفانہ دلائل سامنے آئے تھے۔